نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت رتن بہار کے سابق وزیر اعلی کرپوری ٹھاکر کو ان کے 100ویں یوم پیدائش کے موقع پر یاد کرتے ہوئے انہیں کروڑوں لوگوں کا حقیقی جن نائک قرار دیا اور کہا کہ جمہوریت، بحث و مباحثہ آنجہانی کرپوری جی کی شخصیت کا لازمی حصہ تھا۔
پی ایم مودی نے منگل کو ایک مضمون میں کہا کہ ''ہماری زندگی بہت سے لوگوں کی شخصیت سے متاثر ہوتی ہے۔ یہ فطری ہے کہ ہم جن لوگوں سے ملتے ہیں اور جن سے ہم رابطے میں رہتے ہیں ان کی باتوں کا اثر پڑتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے بارے میں سن کر ہی آپ متاثر ہو جاتے ہیں۔ جننائک کرپوری ٹھاکر میرے لیے ایسے ہی رہے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ "مجھے کرپوری جی سے ملنے کا کبھی موقع نہیں ملا، لیکن ان کے ساتھ بہت قریب سے کام کرنے والے (بہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر) کیلاش پتی مشرا جی سے میں نے ان کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے۔ سماجی انصاف کے لیے کرپوری جی کی کوششوں سے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئی۔ ان کا تعلق حجام برادری یعنی معاشرے کے سب سے پسماندہ طبقے سے تھا۔ بہت سے چیلنجوں پر قابو پاتے ہوئے انہوں نے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور زندگی بھر معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرتے رہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کی پوری زندگی سادگی اور سماجی انصاف کے لیے وقف تھی۔ آخری سانس تک وہ اپنے سادہ طرز زندگی اور شائستہ طبیعت کی وجہ سے عام لوگوں سے گہرائی سے جڑے رہے۔ ان سے متعلق ایسی کئی کہانیاں ہیں جو ان کی سادگی کی مثال ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگ یاد کرتے ہیں کہ وہ کس طرح اس بات پر زور دیتے تھے کہ سرکاری رقم کا ایک پیسہ بھی ان کے کسی ذاتی کام میں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
ایسا ہی ایک واقعہ بہار میں ان کے وزیر اعلیٰ کے دور میں ہوا تھا۔ اس وقت ریاست کے رہنماؤں کے لیے کالونی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اپنے لیے کوئی زمین نہیں لی۔ جب بھی ان سے پوچھا جاتا کہ وہ زمین کیوں نہیں لے رہے، تو وہ شائستگی سے ہاتھ جوڑ لیتے۔ 1988 میں جب ان کا انتقال ہوا تو بہت سے رہنما خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے گاؤں گئے۔ کرپوری جی کے گھر کی حالت دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے کہ اتنے بڑے عہدے پر فائز شخص کا اتنا عام سا گھر کیسے ہو سکتا ہے۔
پی ایم مودی نے مضمون میں کہا، "کرپوری بابو کی سادگی کا ایک اور مشہور قصہ 1977 کی ہے، جب وہ بہار کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ اس وقت مرکز اور بہار میں جنتا سرکار اقتدار میں تھی۔ اس وقت جنتا پارٹی کے لیڈر لوک نائک جے پرکاش نارائن یعنی جے پی کے یوم پیدائش کے لئے بہت سے لیڈر پٹنہ میں جمع ہوئے۔ اس میں شامل وزیر اعلیٰ کرپوری بابو کا کرتہ پھٹا ہوا تھا۔ ایسے میں چندر شیکھر جی نے اپنے منفرد انداز میں لوگوں سے کچھ رقم عطیہ کرنے کی اپیل کی، تاکہ کرپوری جی نیا کرتہ خرید سکیں۔ لیکن کرپوری جی تو کرپوری جی تھے۔ انہوں نے اس میں بھی ایک مثال قائم کردی۔ انہوں نے رقم قبول کر لی لیکن اسے چیف منسٹر ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’سماجی انصاف تو جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کے ذہن میں رچا بسا تھا۔ ان کی سیاسی زندگی کو ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کی کوششوں کے لیے جانا جاتا ہے جہاں وسائل یکساں طور پر تقسیم ہوں اور سماجی حیثیت سے قطع نظر تمام لوگوں کو مواقع میسر ہوں۔ ان کی کوششوں کا مقصد ان بہت سی عدم مساوات کو دور کرنا بھی تھا جو ہندوستانی معاشرے میں پیوست ہو چکی تھیں۔ کرپوری ٹھاکر جی کی اپنے نظریات سے وابستگی ایسی تھی کہ اس دور میں بھی جب کانگریس ہر جگہ اقتدار میں تھی، انہوں نے کانگریس مخالف لائن پر چلنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ وہ بہت پہلے جان چکے تھے کہ کانگریس اپنے بنیادی اصولوں سے ہٹ گئی ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ ''کرپوری ٹھاکر جی کا انتخابی سفر 1950 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا اور یہیں سے وہ ریاستی ایوان میں ایک طاقتور لیڈر کے طور پر ابھرے۔ وہ محنت کش طبقے، مزدوروں، چھوٹے کسانوں اور نوجوانوں کی جدوجہد کے لیے ایک طاقتور آواز بن گئے۔ تعلیم ایک ایسا مضمون تھا جو کرپوری جی کے دل کے قریب تھا۔ اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انہوں نے غریبوں کو تعلیم فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ مقامی زبانوں میں تعلیم دینے کے بڑے حامی تھے، تاکہ گاؤں اور چھوٹے شہروں کے لوگ بھی اچھی تعلیم حاصل کر کے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھیں۔ وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے انہوں نے بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اہم اقدامات بھی کیے ۔