امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کانگریس کے دونوں ایوانوں سے اپنا تیسرا 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران سب سے زیادہ زور اپنے دور میں ہونے والی معاشی ترقی پر دیا۔
امریکہ کے صدر ہر سال کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں جن میں وہ ملک کی داخلی و خارجی صورتِ حال اور مستقبل کے اہداف کا تعین کرتے ہیں۔ اس خطاب کو 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کہا جاتا ہے۔ اس بار ان کے خطاب سے پہلے ریپبلیکنز نے 'ٹرمپ کے مزید چار سال' کا نعرہ بلند کیا، جبکہ ڈیموکریٹس خاموش رہے۔
اس بار ٹرمپ اسٹیٹ آف یونینز کے خطاب کی خاص بات یہ رہی کہ جب ٹرمپ سے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی سے ہاتھ ملانا چاہا تو ٹرمپ نے ہاتھ نہیں ملایا، دوسری طرف جب ٹرمپ نے اپنی تقریر ختم کی تو ہاوس اسپیکر پیلوسی نے ان کی تقریر کی کاپی پھاڑ دی۔
ٹرمپ کا ملک کی خارجہ پالیسی پر بیان
صدر ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطی میں امریکہ جنگ ختم کرنا چاہتا ہے، انہوں نے ایران کی قدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کے اپنے حکم پرفخر کیا اور کہا 'قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے ایران اور امریکہ کے درمیان جنگ کے آثار کم ہوئے ہیں'۔
ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے اپنے عہد کا اعادہ بھی کیا اور کہا کہ اس پر غوروفکر کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے مشرق وسطی میں اپنے نئے سرے سے جاری منصوبے پر بھی زور دیا، اورخوب تعریف کی لیکن دوسری طرف فلسطینیوں نے اس منصوبے کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی کو گذشتہ سال شام میں امریکی فوج کے ایک آپریشن میں مارے جانے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ ہماری بہت بڑی کامیابی تھی، جس کے بعد لوگوں نے خوب تالی بجائی۔
یہ بھی پڑھیے
پیلوسی نے ٹرمپ کی تقریر کی کاپی کو پھاڑ دیا
پومپيو کا آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل سے ایران کے ایشو پر تبادلہ خیال