گزشتہ ہفتے لیتہ پورہ، پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست میں بھی فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے۔
جہاں ایک طرف ملک کی دوسری ریاست میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں کو خوف زدہ کیا گیا وہیں مختلف یونیورسٹی میں پڑھانے والے پروفیسر کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔جس کی ایک تازہ مثال کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین ہے۔
پرروفسر شاہین کے مطابق انہوں نے کوئی ایسی حرکت یا پوسٹ شائع نہیں کیا ہے جس سے کوئی فرقہ وارانہ فساد یا کسی کے جذبات مجروح ہوجائے۔