شوپیاں (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں زینہ پورہ (اسمبلی) حلقے میں کئی ایسے علاقے ہیں جنہیں حساس ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا تھا اور گزشتہ انتخابات یعنی سال 2019 کے پارلیمانی انتخابات کے دوران اس علاقے کے کئی پولنگ مراکز پر ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔ تاہم ہفتہ کو چھٹے مرحلے کے تحت ہوئی ووٹنگ میں لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملی اور تقریبا چالیس فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ ماضی میں بائیکاٹ والے علاقوں میں وآسوہالن، مغل پورہ، ٹینگ ونی، پہنو، آڑو، رامنگری،ریشی نگری، وہیل،ک اپرن اور اویند سمیت کئی ایسے علاقے ہیں جہاں عوام نے مکمل بائیکاٹ کیا تھا۔ یہ بائیکاٹ عوامی ناراضگی اور سیاسی بے چینی کی وجہ سے تھا۔
یہ علاقے 'انتہائی حساس'' ہونے کی وجہ سے بھی یہاں بائیکاٹ کے لوگ ووٹنگ میں حصہ لینے سے کتراتے تھے۔ تاہم، آج کے پارلیمانی انتخابات میں یہاں کی صورت حال بالکل مختلف نظر آ رہی ہے۔ پولنگ کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر آئے۔ سال 2019 کے انتخابات میں عوامی اعتماد کی شدید کمی کے باعث بھی بائیکاٹ کیا جاتا تھا۔ مقامی آبادی حکومت اور انتخابی عمل کے خلاف اپنے عدم اعتماد کا اظہار کر رہی تھی۔ سیاسی رہنماؤں کی ناکامی، ترقیاتی منصوبوں کی کمی اور سیکورٹی کی غیر یقینی صورت حال جیسے عوامل نے بائیکاٹ کو تقویت بخشی تھی۔