مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے نوبل انعام یافتہ اور ماہر معیشت امرتیہ سین نے کہاکہ سی اے اے اور این آرسی کے خلاف ملک میں حالات بگڑسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سی اے اے این آرسی ایک اہم موضوع ہے ۔ اس سے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کے خلاف احتجاج کرنے کا بھی اپنا ایک الگ طریقہ ہے۔
نوبل انعام یافتہ اور ماہر معیشت امرتیہ سین نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو اکظریت حاصل ہے۔ اسی بنیاد پر شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی لائی ہے۔کیونکہ اسے پتہ ہے کہ اس کی مخالفت نہیں کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج کرنے کے لیے متحدہوناضروری ہے۔ اگر تمام اپوزیشن پارٹیاں اس کے خلاف متحد ہوجاتی ہیں تو مرکزی حکومت کے پاس نئےقانون کو واپس لینے کے بجائے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔
نوبل انعام یافتہ اور ماہر معیشت نے کہاکہ تمام پوزیشن پارٹیاں ایک ساتھ کھڑ ہوکر احتجاج کرنے لگیں تو مرکزی حکومت کو سی اے اے واپس لینی پڑے گی۔ مرکز میں عوام کے ذریعہ منتخب حکومت ہے لیکن حکومت ملک کے عوام کے خلاف کسی بھی قیمت پر جا نہیں سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہونے کے بعد سے ہی ملک کی دیگرریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔ وزیراعلیٰ ممتابنرجی کی ہدایت پر ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرُزوراحتجاج جاری ہے۔
پردیش کانگریس اور بایاں محاذ نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر اترآئیں ہیں۔مختلف سماجی ادارے بھی سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کاسلسلہ جاری رکھا ہے۔ کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں خواتین مرکزی حکومت کے خلاف غیرمعائنہ مدت کے لیے احتجاج کاسلسلہ جاری رکھا ہے۔عوام بھی سی اے اے کے خلاف سڑکوں پر اتر چکے ہیں