مغربی بنگال سیکریٹریٹ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ جو اہلکار بیمار ہیں وہ آن لائن درخواست دے سکتے ہیں ، انہیں دفتر آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگلے دو ہفتے احتیاط سے رہنے کی ضرورت ہے ۔ بیرون ممالک سے آنے والے رضاکارانہ طور اپنی جانچ خود کرائیں اور کچھ دنوں کیلئے قرنطینہ میں رہیں ۔
اس سے قبل وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 200کروڑ روپے کا فنڈ مختص کرنے اور ریاست میں ’’مہاماری ایکٹ 1897‘‘ نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارپوریشن کے صفائی عملے کو انسورنش دینے کا اعلان کیا تھا ۔کورونا وائرس کیلئے مختص فنڈ دوائیاں اور ماسک اوردیگر انتظامات حریدے جائیں گے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور نہ ہی افواہیں پھیلائیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اجتماعات سے گریز کریں ، کورونا وائرس کے انفیکشن کو پھیلنے میں بہت ہی معاون ثابت ہوتا ہے ۔
بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔اب تک 150مریض سامنے آچکے ہیں ۔جب کہ بنگال میں بھی کورونا وائرس کا ایک مریض سامنے آیا ہے ۔
ریاستی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 31مارچ تک مرحلہ وار طریقے سے دفتر سے نکلیں ۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بنگال میں کورونا وائرس کے پہلے مریض کی تصدیق کئے جانے پر کہا کہ یہ شخص لند ن سے آیا تھا ۔لڑکے کی ماں محکمہ داخلہ میں افسر ہیں ،مگر اس کے باوجود لاپرواہی برتی گئی ہے ۔
دوسری جانب خاتون افسرکے ساتھ کام کرنے والوں نے خود آئسولیشن میں رکھ لیا ہے ۔داخلہ سیکریٹری الاپن چکرورتی اور ان کی اہلیہ سونالی چکرورتی بھی آئسولیشن میں ہے۔جب کہ کچھ دوسرے عہدیداروں اور گروپ ڈی کے کچھ عملے اور رائٹرز بلڈنگ میں محکمہ داخلہ کے دفتر میں گھر سے الگ تھلگ رہنے کا کہا گیا۔
سکریٹری برائے داخلہ کی اہلیہ سونالی چکرورتی باندیوپادھیائے ، جو کلکتہ یونیورسٹی کی وائس چانسلر ہیں ، کو بھی گھر میں تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ریاستی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ، "یہ ایک احتیاطی اقدام ہے اور جن لوگوں نے خاتون افسر کے ساتھ رابطے میں آئے انہیں گھر سے الگ تھلگ رہنے کا کہا گیا ہے۔