ریاست مغربی بنگال میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ جس کا اثر صاف طور پر محسوس کیا جا رہا ہے۔ سیاسی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ اس بار بنگال کے اسمبلی انتخابات پر پورے ملک کی نظریں ہیں۔
اس بار بنگال کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر پولرائزیشن ہونے کا بھی امکان ہے۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس پر سی پی آئی ایم کی جانب سے لگاتار پولرائزیشن کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
بنگال میں سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیمیں بھی سرگرم ہو چکی ہیں۔ ایک طرف بنگال میں ہندو تنظیمیں سرگرم ہو چکی ہیں تو وہیں کئی مسلم تنظیمیں ممتا بنرجی کی حمایت میں سامنے آ رہی ہیں۔

آئندہ کل کولکاتا میں بنگلورو کی ایک ہندو تنظیم شنکر آچاریہ پریشد ہندو پنچایت کرنے والی ہے۔ شنکر آچاریہ پریشد کے بنگال چیپٹر کا افتتاح کیا گیا ہے۔ وہیں ترنمول کانگریس کے وزیر و جمعیت العلما ہند مغربی بنگال کے صدر صدیق اللہ چودھری نے بھی مختلف ملی تنظیموں کے ساتھ آئندہ انتخابات میں مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہوگا اس سلسلے میں میٹنگ کی ہے۔
شنکر آچاریہ پریشد کے سوامی آنند سوروپ نے کولکاتا میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہندو تہذیب و ثقافت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگال اور کیرالہ میں سب سے زیادہ ہندوؤں پر ظلم ہو رہا ہے۔ اسی لئے شنکر آچاریہ پریشد کے خیالات کو عام کرنے کے لئے شنکر آچاریہ پریشد بنگال چیپٹر کا آغاز کیا گیا ہے۔ آئندہ 8 جنوری کو کولکاتا کے راس بہاری روڈ کے تپن تھیٹر میں ہندو پنچایت ہے جس میں پورے بنگال سے لوگ آئیں گے۔

بنگال میں پولرائزیشن کے لئے صرف ہندو تنظیمیں ہی نہیں بلکہ مسلم تنظیموں کو بھی کچھ لوگ ذمہ دار مان رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار نوشاد مومن کے مطابق بنگال میں 2011 کے بعد سے ہی فرقہ پرستی کے جڑیں مظبوط ہونا شروع ہو گئیں تھیں۔ گزشتہ دس برسوں میں ریاست میں بی جے پی اور آر ایس ایس کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل بایاں محاذ کے دور میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی یہاں کوئی زمینی حقیقت نہیں تھی۔ بنگال میں الیکشن ہونے والے ہیں جسے دیکھتے ہوئے بی جے پی کی پوری کوشش ہے کہ بنگال پولرائزیشن ہو وہیں دوسری جانب مسلم تنظیمیں بھی پولرائزیشن میں مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنگال کی موجودہ حکومت جس طرح سے خود کو پیش کرتی ہے اس وجہ سے بھی بنگال میں فرقہ پرستی کو مدد ملی ہے۔ مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں ایم آئی ایم اور عباس صدیقی کی جماعت کی شرکت سے بھی ووٹروں کے پولرائز ہونے کا لوگ اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔