جس کے بعد کاروباریوں اور مقامی لوگوں نے چوک بازار میں کاروباری کی لاش رکھ کر جام لگا دیا اور جم کر نعرے بازی کی۔
اطلاع ملنے پر پولیس دستہ جائے واقعہ پر پہنچا۔ ایس ایس پی ستیارتھ انیردھ کے سمجھانے اور قصورواروں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی یقین دہانی کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا جا سکا۔
ایس ایس پی پنکج نے بتایا کہ 'صورتحال پور ی طرح کنٹرول میں ہے لیکن معاملہ دو فرقوں سے وابستہ ہونے کی وجہ سے علاقہ میں اور دیگر حصوں میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ حملہ آوروں کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے اور انہیں جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔'
پولیس ذرائع نے بتایا کہ '18مئی کی شام کو کاروباری نتھو یادو کی لسی کی دکان پر جب اس کے دو بیٹے بھرت اور پنکج بیٹھے تو وہاں آکر آٹھ دس لڑکوں نے لسی پی اور پیسے مانگنے پر مبینہ طور پر مار پیٹ کی۔ یہی نہیں بعد میں وہ تقریباً ڈیڑھ درجن لوگوں کے ساتھ آئے اور ان کے ساتھ مارپیٹ کی اور دکان کو بھی نقصان پہنچایا نیز دکان میں رکھے دکاندار کے پیسے لے کر فرار ہو گئے۔'
پولیس نے دونوں بھائیوں کو ضلع اسپتال میں داخل کرا دیا تھا لیکن اگلے روز ڈاکٹروں نے انہیں چھٹی دے دی تھی۔ 20 مئی کو بھرت کی حالت خراب ہونے پر اسے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں سے اسے اگلے روز چھٹی دے دی گئی۔ 24 مئی کو بھرت کی حالت زیادہ خراب ہونے پر اسے علاج کے لیے آگرہ لے جایا گیا جہاں آج اس کی موت ہو گئی۔
اس معاملہ میں دو نامزد اور پندرہ بیس دیگر افراد کے خلاف رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ ملزمین کو گرفتار کرنے کے مطالبہ پر کاروباریوں نے مظاہرہ کیا۔