اترپردیش کے رامپور میں صولت پبلک لائبریری کے نومنتخب صدر شوکت علی خان ایڈووکیٹ کے انتقال Newly elected President of Saulat Public Library Died کے بعد لائبریری ایک مرتبہ پھر بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ اس سے متعلق ملک و بیرون ممالک میں لائبریرین کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے والے لائبریری کنسلٹنٹ سہیل منظور نے صولت پبلک لائبریری کے لئے کئی اہم مشورے دیے۔
ملک و بیرون ممالک میں لائبریرین کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے والے لائبریرین سہیل منظور نے کہا کہ صولت پبلک لائبریری رامپور کی تہذیب و ثقافت کی علامت Rampur civilization and culture ہی نہیں بلکہ ہمارا علمی اثاثہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لائبریری کو ترتیب دینے اور بہتر بنانے کے سلسلے میں میری مرحوم شوکت علی خان سے کئی ملاقاتیں ہوئیں لیکن بدقسمتی سے زندگی ان سے وفا نہیں کر سکی اور وہ ہم سب کے بیچ سے چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:Rahmani Unani Center in Rampur: رامپور میں رحمانی یونانی ادویات کے مرکز کا قیام
انہوں نے کہا کہ شوکت علی خان کو ہماری حقیقی خراج عقیدت یہی ہوگی کہ اس لائبریری کو سجانے سنوارنے میں جو خواب شوکت صاحب نے دیکھے تھے اس کو مکمل کیا جائے۔ سہیل منظور نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ اس لائبریری کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جائے۔ ایسا نہ ہو کہ مقامی لوگ بھی اس سے نا آشنا ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس کے علمی ذخیرے کو فروغ دیا جائے اور اس کے ہر قسم کے وسائل کو بہتر بنایا جائے۔
واضح رہےکہ شوکت علی خان کے صدر منتخب ہونے کے بعد ابھی سکریٹری کا انتخاب نہیں ہو سکا تھا کہ اس درمیان شوکت علی خان اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔ بہرحال اب دیکھنا ہوگا کہ صولت پبلک لائبریری سے وابستہ افراد آئندہ کس طرح صدر اور دیگر عہدیداران کا انتخاب کریں گے۔