ریاست اترپردیش کے ضلع جونپور کے سماجی کارکن و بہوجن سماج پارٹی کے رہنما پرویز عالم بھٹو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنظیم "حاجی الطاف احمد میموریل ویلفیئر ٹرسٹ" کے ذمہ داران نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ جو بچے کورونا وبا میں یتیم ہوئے ہیں یا جو مالی اعتبار سے کمزور ہوئے ہیں، ان کے لیے نرسری تا انٹر کی مفت تعلیم کا بندو بست کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بچیوں کے لیے نور جہاں گرلس ہائر سیکنڈری اسکول اور لڑکوں کے لیے ایڈن پبلک اسکول میں مفت تعلیم دی جائے گی-
سوندھی بلاک پرمکھ عہدے پر دہائیوں سے ایک ہی گھرانے کے لوگ قابض رہے ہیں۔ آزادی کے بعد سے ایک مرتبہ ایک مسلم امیدوار نے جیت درج کی تھی تو قابض گھرانے کے لوگوں نے عدم اعتماد ووٹ کے ذریعہ ڈھائی سال کی مدت میں ہی بلاک پرمکھ عہدے پر قبضہ کر لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کاشی رام کو میں ایک بڑا رہنما مانتا رہا ہوں اور ملائم سنگھ یادو کے ساتھ میں نے اپنی سیاست شروع کی ہے، ان کے دور اقتدار میں حج کمیٹی کا ممبر و وقف نگم ڈائرکٹر بھی منتخب کیا گیا، دری بچھانے سے لیکر ہیلی-کاپٹر تک کا سفر کرنے کا بھی موقع ملا مگر میں ہمیشہ یہ درد لیکر جیتا رہا کہ سماجی، سیاسی اور ترقی کے لئے مجھے جو کام کرنا چاہئے تھا وہ نہیں ہو رہا ہے اور میرے سوالوں کا جواب کسی بھی پارٹی میں نہیں مل سکا میں جہاں بھی گیا ذاتی مفاد کے لیے کبھی نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ اعظم خان سے میری کافی قربت رہی ہے جو عوام سے پوشیدہ نہیں ہے۔ میں نے ان سے سماج وادی حکومت میں کھیتا سرائے تھانہ حلقہ کے موضع جمدہاں میں واقع قبرستان کی احاطہ بندی کے لیے درخواست کی تھی انہوں نے قبول بھی کرلی تھی اور احاطہ بندی کا حکم بھی جاری کردیا تھا مگر چند لوگوں نے برادری کے نام پر یا سیاسی روٹی سینکنے کے لیے اس کام میں رخنہ ڈال دیا جس کی وجہ سے کام ناقص رہا جس کا مجھے آج بھی افسوس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ہمیشہ مسلمانوں کی حصہ داری کی بات کی ہے جب میں کاشی رام کے ساتھ تھا تو وہاں بھی اپنے مطالبات پر قائم رہا، سنہ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں میں نے مسلم حصہ داری کی بات کرتے ہوئے بی ایس پی سے جونپور صدر و شاہ گنج کے لیے دو سیٹ کا مطالبہ کیا تھا، اسی لئے میرے اوپر طرح طرح کے الزام عائد کیے جاتے رہے ہیں، میں کسی بھی پارٹی میں رہوں گا، مسلمانوں کے حصہ داری کی بات کرتا رہوں گا کیونکہ مسلمان اب تابعدار نہیں حصّے دار بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی وقت نہیں گزرا ہے سماج وادی پارٹی اب بھی شاہ گنج سوندھی بلاک سے مسلم امیدوار کا اعلان کر سکتی ہے، میرے علم میں تین بی ڈی سی ہیں جو قابل بھی ہیں اور انتخاب لڑنے کے خواہش بھی رکھتے ہیں اگر سماج وادی پارٹی اپنا دل بڑا کرکے یہ کہتی ہے کہ 32 مسلم بی ڈی سی میں سے امیدوار بنایا جائے گا، بقیہ 27 یادو بی ڈی سی آپ کا ساتھ دیں گے تو یادو مسلم بھائی چارہ بھی پروان چڑھے گا، جب بی جے پی کی مصیبت آتی ہے تو مسلمانوں کی قربانی چاہتے ہیں اور مسلمانوں کو بی جے پی کا ڈر دکھاکر اپنے ساتھ رکھتے ہیں تو کوئی سماج وادی پارٹی کا رہنما اس پر بات کیوں نہیں کرتا ہے؟
انہوں نے 2022 اسمبلی انتخابات کے تعلق سے کہا کہ میں نے شاہ گنج اسمبلی حلقہ سے بی ایس پی سے ٹکٹ کی دعویداری کی ہے۔ میں امامت کی بات نہیں مسلم حصہ داری کی بات کرتا ہوں۔