اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں کباڑ کے کاروباری بڑی تعداد میں ہیں۔ لاک ڈاؤن کی مار سے سبھی کی مالی حالت خراب ہوگئی ہے، جس کا اثر یہ ہوا کہ بیشتر افراد قرض لے کر گھر کے اخراجات پورے کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اشوک کمار پاٹھک نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کا اثر ہمارے کاروبار پر سب سے زیادہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں کوئی باہر نکل نہیں پایا، جس وجہ سے ہم لوگ ایسے ہی بیٹھے رہے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو راشن ملا اور مالی امداد بھی ہوئی لیکن ہمارے لئے سرکار نے کچھ نہیں کیا کیونکہ ہمارے پاس نہ کھیت ہے اور نہ ہی کھلیان۔
اشوک پاٹھک نے کہا کہ قرض لے کر گھر کے اخراجات پورے کر رہے ہیں۔ ابھی بھی کاروباری حالات بہتر نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے پانچ سالوں میں ہمارا کچھ نہیں ہونے والا کیونکہ جو قرض لیے ہیں، اسے ادا کرنا ہے۔
لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب سبھی لوگ متاثر ہوئے، چاہے بڑا کاروباری رہا ہو یا چھوٹا کاروباری۔ یو پی حکومت نے پہلے ہی لاک ڈاؤن ختم کر دیا لیکن جب عوام کے پاس آمدنی کا ذریعہ ہی نہیں تو خریداری کیسے کریں گے۔