مظفرنگر:ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے بھوتکلاں تھانہ کے ٹھت ہڈولی گاوں میں کلو نام کا ایک دلت شخص اپنے 4 بچوں اور بیوی کے ساتھ ضلع اسپتال کے احاطے میں واقع پانی کی ٹینکی پر چڑھ گیا۔ یہ خبر سنتے ہی پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران میں بے چینی پھیل گئی۔
ایس ڈی ایم پرمانند جھا، سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ، سی او سٹی رامشیش یادو اور پولیس فورس موقع پر پہنچ گئی۔ بات چیت کے دوران کلو نے حکام کو بتایا کہ اسے الاٹ کی گئی زمین کی لیز میں صرف 5 سال رہ گئے ہیں۔ وہ لیز ان کی اہلیہ کے نام 99 سال کے لیے الاٹ کی جائے کیونکہ اسے دو بار ہارٹ اٹیک آ چکا ہے اور پتہ نہیں کب موت آجائے ایسی صورت حال میں وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس کی موت کے بعد اس کی بیوی اور بچے اس لیز کی مدد سے اپنی زندگی بسر کر لیں۔
اس کے بعد افسران نے انہیں قواعد کے مطابق مدد کی یقین دہانی کے بعد اہل خانہ سمیت نیچے اتارا۔ کلو کا کہنا ہے کہ وہ دو سال سے پٹواری، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار کے دفاتر کے چکر لگا کر تھک چکا ہے، لیکن انہیں صرف یقین دہائی دی جاتی ہیں، ان کا کام نہیں ہوتا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے مطالبات لے کر پہلے بھی ایک بار درخت پر چڑھ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گذشتہ 8 برس 80 ہزار ازدواجی مسائل حل
سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے بتایا کہ اج صبح پانی کی ٹنکی پر دو لوگ چار بچوں سمیت کل چھ لوگ چڑھ گئے تھے جن کا مطالبہ تھا کہ 99 سال کے لیے لیز دی جائے۔ لیکن یہ اصولوں میں نہیں ہے قواعد کے مطابق جو بھی ہوگا اُنھیں دیا جائیگا یہ خاندان تقریباً 5 گھنٹے تک ٹینکی پر بیٹھا رہا۔ بعد میں کافی کوشش اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کے بعد انہیں نیچے اُتارا گیا۔