ان تبادلوں سے عوام کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے کہ آخر انتخابات سے عین قبل کیوں افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیں؟ تبادلوں کے پیچھے حکومت کی کیا منشاء ہے؟
دراصل یوگی حکومت ان دنوں تبادلوں کی حکومت بن گئی ہے۔ گذشتہ ایک ہفتہ میں ریاست کے 400 افسران کا تبادلہ کیا جا چکا ہے اور ان عہدوں پر ایسے افسران کی کی تقرری کی ہے جو بی جے پی کے لیے کام کرنے والے اور بی جے پی نظریات کے حامل ہیں۔
سیاسی حلقوں میں یوگی حکومت کے اس تبادلوں کی سیاست کی خوب چرچا ہو رہی ہے۔
عوام کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے کہ آخر انتخابات سے عین قبل کیوں افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیں؟ تبادلوں کے پیچھے حکومت کی کیا منشاء ہے؟
یوگی حکومت اپنے پسندیدہ افسران کو اہم عہدوں پر تقرر کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق بر سراقتدار جماعت انتخابات سے قبل اپنے چہیتے افسران کو ایسی جگہوں پر تقرر کر رہی جہاں پر انتخابات میں بی جے پی کو فائدہ ہو۔
واضح رہے کہ انتظامی ذمہ داری سے لے کر لاء اینڈ آرڈر الیکشن کمیشن کے حوالے ہو جاتا ہے ایسے میں افسروں کی کردار کافی اہم ہو جاتا ہے۔
حکمراں جماعت چاہتی ہے کہ انتخابات کے دوران افسر بی جے پی کے حق میں کام کریں۔لہذا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے پسندیدہ افسروں کو اہم جگہوں پر تعینات کیا جا رہا ہے۔
انتخابات سے قبل یوگی حکومت ایسے افسران کو ذمہ داریاں سونپ رہی ہے جو بی جے پی کے ساتھ وفادار ہو اور بی جے پی کے نظریات کا حامل ہو۔
اسی لیے پارٹی کے قریب رہنے والے افسران کو ترجیح دی جا رہی ہے اور اتر پردیش میں یہی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔
عالم یہ ہے کہ گذشتہ 7 دنوں میں 400 سے زیادہ افسران کا تبادلہ کیا جا چکا ہے، جن میں تقریباً 10 آئی اے ایس افسر اور 150 سے زائد آئی پی ایس افسران شامل ہیں۔
فروری 16 کو 22 اضلاع کے ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرس سمیت آئی اے ایس کے 64 افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ان میں رائے بریلی، بہرائچ، فیروز آباد، اٹاوہ، مین پوری، رامپور، بلند شہر، پرتاپ گڑھ، امروہہ، کاس گنج، سنت کبیر نگر، گونڈا، اوریا، امیٹھی، سلطانپور، بجنور، سون بھدر، مئو، باغپت اور مظفر نگر کے افسران شامل ہیں۔
فروری 17 کو 105 افسران کا تبادلہ کیا گیا جن میں پی سی ایس اور پی پی ایس افسران شامل ہیں۔
فروری 19 کو 64 آئی اے ایس، 11 آئی پی ایس اور 50 سے زائد افسران کا تبادلہ کیا گیا۔