انہوں نے اپنی فنی و تخلیقی صلاحیتوں کا ثبوت دیتے ہوئے بین الاقوامی ورچوئل آرٹس نمائش میں حصہ لیا جہاں ان کے آرٹس ورک کی پذیرائی کی گئی۔
اپنی نوعیت کی اس پہلی نمائش میں شعبہ کی سات طالبات نغمہ شمیم، رحمہ، سدرہ رضوی، رخسانہ انصاری، صدف خاتون، دویا ورما اور زینب چودھری نے حصہ لیا۔
اس کا انعقاد دا ایسوسی ایشن آف ورلڈ آرٹسٹ نے مئی میں کیا تھا۔ اس نمائش کا موضوع "بھائی چارہ اور رواداری کا پل" تھا جس میں 26 ممالک کے فنکار شامل ہوئے اور انہوں نے اپنے آرٹس ودک کی نمائش کی۔
اے ایم یو کے فائن آرٹس شعبہ کی چیئرپرسن پروفیسر بدر جہاں نے اس موقع پر کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے وقت آرٹ گیلریوں میں اس نمائش کا انعقاد ممکن نہیں ہے اس لئے ورچوئل نمائش ہی اس وقت موزوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا نمائش میں شرکت کے لیے اے ایم یو کی طالبات کو بھی مدعو کیا گیا تھا جس کا انہوں نے بخوبی فائدہ اٹھایا۔
پروفیسر بدر جہاں نے مزید کہا کہ ان طالبات کی لگن سے دیگر طلباء و طالبات کو بھی تحریک ملے گی اور وہ اپنی تخلیقی و فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے نئے مواقع استعمال کریں گے۔