معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہے، جہاں پر نہ صرف ملک کے بلکہ بیرونی ممالک کے بھی طلبا و طالبات کا اس تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنا، ایک خواب ہوتا ہے جس کے لیے وہ محنت کرتے ہیں تاکہ وہ داخلہ امتحان میں کامیابی حاصل کرکے اپنے خواب کو پورا کرسکیں۔
اے ایم یو میں تقریباً ایک ہزار بیرونی ممالک کے طلبا وطالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جس میں زیادہ تر افغانستان، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔
بیرونی ممالک کے طلبہ کا کہنا ہے اے ایم یو میں تعلیم حاصل کرنے کی وجہ ان کی تعلیم، تہذیب، تاریخ، حفاظتی انتظامات اور داخلہ فیس ہے، جو دوسرے تعلیمی اداروں کے مطابق مناسب ہے۔ لیکن سال 2020-21 کے داخلے کی فیس بڑھا کر تقریباً دو گنا کر دی ہے، جس سے بیرونی ممالک کے طلبہ میں بے چینی ہیں اور آنے والی داخلے کافی حد تک کم ہو جائیں گے۔
اے ایم یو میں بیرونی ممالک طلبا کے صدر اسداللہ نورزائی نے بتایا دنیا میں بحران چل رہا ہے ان لوگوں نے اس حالت میں بھی فیس دوگنی کر دی ہے۔
سبھی کورس میں پی ایچ ڈی، بی ٹیک سبھی کورس میں جو بیرونی ممالک کے تعلیم حاصل کر نے آتے ہیں۔ ہمارا اے ایم اے انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ فیس پر دوبارہ غور و فکر کیا جائے جو فیس دوگنی ہوگئی ہے اور جو بیرونی ممالک کے طلبا ہیں اے ایم یو میں داخلہ کے خواہشمند ہیں، اگر ان کو معلوم چلے گا کہ فیس کو بڑھا دیا گیا ہے تو وہ اے ایم یو میں داخلہ نہیں لیں گے۔
موجودہ وقت میں تقریباً 65 طلبہ و طالبات اے ایم یو میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔
اسد اللہ نے مزید بتایا ہر سال تقریباً 250-300 طلبہ و طالبات مختلف کورسس میں داخلہ لیتے ہیں۔ فی الحال ایک ہزار طلبہ ہیں اے ایم یو میں۔ جس میں تھائی لینڈ، افغانستان، انڈونیشیا سے بھی ہیں۔
آج یونیورسٹی رجسٹرار سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی بنائیں گے اور اس پر غور کریں گے جو فیس بڑھائی گئی ہے وہ کمیٹی میں غور وفکر کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ لوگ فیس کو کم کریں گے۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر فیاض الحسن نے بتایا، 'نیا نوٹس آیا ہے اس میں زیادہ تر کورسس کی فیس دوگنی کردی ہے، جسے کسی کی 8000 ڈالر تھی تو 16000 ڈالر کردی ہے اور کسی کی 16 ہزار ڈالر تھی تو 48 ہزار ڈالر کردی ہے۔ ان لوگوں کا منصوبہ تھا دھرنا دینے کا، اس کے بعد دھرنا رکوا دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
علی گڑھ میں کورونا کے 194 نئے کیسز
ان کے پاس داخلہ کی فہرست ہے تو تقریباً 1000 طلبہ و طالبات ہیں، جنہوں نے داخلہ کی درخواست دی ہے الگ الگ کورس میں جنہوں نے صاف منع کردیا ہے۔ اگر بیرونی ممالک سے طلبہ نہیں آئیں گے ہمارے یہاں تو غلط پیغام جائے گا۔