جہاں اسی شہر کو استاد بڑے غلام علی خان نے اپنا مسکن بنایا تو موجودہ دور کے کلاسیکل سمراٹ مانے جانے والے پنڈت جسراج نے یہیں سے موسیقی کے سفر کا آغاز کیا۔
بھارت کی موسیقی میں جو چیز سب سے اہمیت کی حامل ہے وہ طبلہ ہے۔
حیدرآباد جو کبھی طبلہ بجانے والوں کا ایک مرکز ہوا کرتا تھا آج اس شہر میں طبلہ بجانے والے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ بڑھتی مہنگائی اور اس پیشے سے ہونے والی قلیل آمدنی کے باعث پیشہ ور طبلہ اس پیشے کو آہستہ آہستہ ترک کررہے ہیں جبکہ طبلہ سازوں کی نئی نسل اس سے نا بلد ہے۔
طبل سازوں کے مطابق موسیقی کے مداحوں کا روز بروز اضافہ ہونے کے سبب طبلہ سازوں کی تعداد میں مسلسل کمی ہوتی جا رہی ہے، نتیجتا اس روایتی پیشے سے وابستہ افراد دوسرے کام تلاش کر رہے ہیں۔