اسی ضمن میں شفا خانے کے انتظامیہ اور مجلس اتحاد المسلمین کے کارپوریٹر سہیل قادری نے ہسپتال کا دورہ کیا اور بتایا کہ اس ہسپتال میں 190 بیڈس اور 20 سے 25 باتھرومس ہیں جس میں سے 4 سے 5 ہی کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ہسپتال میں ضعیف حضرات بھی آئیں گے اور ان کے لیے گیزر وغیرہ کا انتظام نہیں ہے۔'
دواخانے میں سینیٹائزر کا چھڑکاؤ کیا گیا۔
ایوش کمشنر محترمہ کویتا سے سہیل قادری نے مطالبہ کیا کہ قدیم بلڈنگ خستہ حالی کا شکار ہے، اس بلڈنگ میں بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہیں۔ اس پر غور فکر کرتے ہوئے ان بنیادی مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے۔
واضح ہے کہ اس دواخانے کی سنگ بنیاد 1926 میں میر عثمان علی خاں بہادر نے رکھی اور 1938 میں دواخانے کا افتتاح عمل میں لایا گیا تھا۔
اس دواخانے میں ملک بھر سے مریض علاج کے لئے آتے ہیں یہ دواخانہ فالج کے مریضوں کے علاج کے لئے مشہور و معروف ہے۔