ٹی اے ایم ڈبلیو اےکے جنرل سکریٹری دیانند نے کہاکہ مرکز نے موٹروہیکل ایکٹ کے قوانین میں ایک شق کا اضافہ کیا ہے کہ اگر موٹرسائیکل سوار لائسنس کی مدت کارآمد کے اختتام کے اندرون ایک سال اس کی تجدید نہیں کرواتا ہے تو موٹر سائیکل سوار کو دوبارہ ٹسٹ دینا پڑے گا جس میں لرننگ لائسنس کا ٹسٹ بھی ہوگا اور ایک مرتبہ پھر تمام زمروں کی فیس اداکرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی اطلاع عام کی اجرائی نہ کرتے ہوئے حکومت نے ان قوانین پر 24 دسمبر سے عمل شروع کردیا ہے، موٹر سائیکل سوار جنہوں نے لائسنس کی مدت کارآمد کے اختتام کے اندرون ایک سال تجدید نہیں کروائی ہے کو لرننگ لائسنس حاصل کرنا پڑے گا۔ اس نئے قانون سے موٹر سائیکل سواروں کے ڈرائیونگ لائسنس کی سیناریٹی سے محرومی کا خدشہ ہے۔ اس سے سرکاری یا پھر پرائیویٹ اداروں میں ڈرائیورس کے عہدوں کے لیے عرضی دینے والے افراد پر کافی اثر پڑے گا۔
دیانند نے بتایا کہ نئے قانون کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ نے ایک سال کی مدت کارآمد کے اختتام کے بعد ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔قبل ازیں تجدید کے لئے دیرانہ فیس کے طورپر ایک ہزار روپے ہر سال کے حساب سے اداکرنے پڑتے تھے تاہم ڈرائیور کے کسی بھی شہر یا دوسرے ملک میں ہونے پر اس میں کچھ استثنی دیاگیا تھا تاہم نئے قانون کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ کیاگیا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ ہر طرح کی گاڑی سے رقم بنانا چاہتا ہے تاکہ اپنے خزانہ کو بھرا جاسکے۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں 31 مارچ 2021 تک مدت کارآمد والے لائسنس اور موٹرگاڑیوں کے دستاویزات کی توسیع کورونا وائرس وبا کے پیش نظر کی ہے۔ مرکزی حکومت نے موٹر وہیکل ایکٹ 1988، سنٹرل موٹر وہیکل قوانین 1989 کے تحت فٹنس،پرمٹس،لائسنس،رجسٹریشن اور دیگر دستاویزات کی مدت کارآمد میں 31 مارچ 2021 تک توسیع کی ہے۔