وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے پرگتی بھون میں کورونا اور اومیکرون کی صورتحال پر ایک اعلی سطح کا جائزہ اجلاس A High Level Review Meeting on the Situation of Corona and Omicron منعقد کیا۔ وزیراعلی نے تلنگانہ کے تمام سرکاری دواخانوں میں ڈاکٹرس کی مخلوعہ پوسٹز پر اندرون 15 یوم تقررات یقینی بنانے احکام جاری کئے۔
انہوں نے کورونا اور اومیکرون مریضوں کی تعداد Number of Patients اور ان کی صحت کی تفصیلات Health Details حاصل کرنے کے بعد اہم فیصلے کئے۔
جائزہ اجلاس میں وزیر صحت ہریش راؤ کے علاوہ وزراء اندراکرن ریڈی‘ وی پرشانت ریڈی‘ ارکان اسمبلی و کونسل رویندر راؤ‘ وینکٹ رام ریڈی‘ لکشما ریڈی‘ جیون ریڈی‘ ہنمنت شنڈے‘ چیف سیکریٹری سومیش کمار‘ پرنسپل سیکریٹری ہیلت سید علی مرتضیٰ رضوی و دیگر عہدیدار موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں:Corona in telangana: تلنگانہ میں کورونا معاملات کی مثبت شرح میں چارگنا اضافہ
وزیراعلی نے عہدیداروں کو ہدایت دی Chief Minister Directed The Officials کہ وہ تمام سرکاری دواخانوں میں موجود تمام بستروں کو آکسیجن سے لیس کریں ۔انہوں نے قرنطینہ مریضوں کو دی جانے والی کٹس کی تعداد کو 20 لاکھ سے بڑھاکر1کروڑ کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ کورونا معائنہ کی کٹس جو فی الحال 35 لاکھ ہیں انہیں بڑھا کر 2 کروڑ کیا جائے۔
وزیراعلی نے عہدیداروں کو قرنطینہ مراکز کیلئے ضلع کلکٹریٹز کی عمارتوں کے علاوہ ایسے اسکولوں کو حاصل کرنے کی تاکید کی جو بند ہیں۔ کے سی آر نے ریاست میں آبادی کے تناسب سے ڈاکٹرس ‘ دواخانوں و بستروں کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں اور آکسیجن کی سہولتوں کے متعلق دریافت کیا جس پر عہدیداروں نے وزیراعلی کو بتایا کہ آکسیجن کی پیداوار میں اضافہ کیا جاچکا ہے اور اب تلنگانہ میں 500 میٹرک ٹن آکسیجن کی پیداوار کی صلاحیت ہے۔ علاوہ ازیں ریاست میں 350 میٹرک ٹن آکسیجن کی سربراہی کی گنجائش ہے جبکہ گزشتہ کورونا لہر میں 140 میٹرک ٹن کی سہولت تھی۔
چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کے تمام اضلاع میں کورونا معائنوں میں اضافہ کے علاوہ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے رہنما خطوط پر سختی سے عمل آوری کو یقینی بنایا جائے۔ عہدیداروں نے اجلاس کے دوران وزیراعلی کو ملک کی دیگر ریاستوں کے متعلق صورتحال سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن یا رات کے کرفیو کی ضرورت نہیں ہے لیکن عوام کو ماسک کے علاوہ سماجی فاصلہ کی برقراری کے لزوم کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔