جموں و کشمیر کے سرینگر کے ٹیگور ہال میں جموں وکشمیر مہجور فاؤنڈیشن نے کلچرل اکادمی کے اشتراک سے پیر کے روز ایک ادبی تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب میں معروف شاعر، ادیب اور ماہر تعلیم پروفیسر محمد اسمعیل آشنا کے انگریزی شعری مجموعہ "The unheard songs "کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔
تقریب میں وادی کے سرکردہ ادیبوں، شعرا، نقاد اور دانشوروں نے شرکت کی۔ تقریب میں میزبانی کے فرائض براڈکاسڑر اشفاق لون نے انجام دئے جبکہ استقبالیہ مہجور فاؤنڈیشن کے صدر پیر زادہ ابدال مہجور نے پیش کیا۔
اس موقع پر معروف براڈکاسٹر ستیش ومل نے محمد اسمٰعیل آشانہ کے The unheard songs شعری مجموعہ کے چند گوشوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ محمد اسمعیل آشانہ زیادہ تر اردو اور کشمیری لکھتے ہیں تاہم انگریزی شاعری میں بھی وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔
دی ان ہیرڈ کے مصنف محمد اسمعیل آشانہ کا کہنا ہے کہ اس شعری مجموعہ میں کشمیری تہذیب کی عکاسی کی گئی ہے یہ شاعری یہاں کی دبی ہوئی اور زخموں سے بھری تہزیب کی داستان پش کرتی ہے۔
آشانہ نے کہا کہ ان کی انگریزی شاعری کا مقصد بطور کشمیری اپنی بات پوری دنیا تک پہنچانا ہے۔ اس موقع پر مہجور فاؤنڈیشن کے صدر پیر زادہ ابدال مہجور نے کہا کہ وادی کشمیر کے شعرا اردو اور کشمیری کے علاوہ انگریزی میں بھی لکھتے ہیں اور انگریزی زبان میں اگر کوئی شاعر لکھتا تواس کا کلام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ پاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہجور فاؤنڈیشن کا مقصد نہ صرف کشمیری زبان و ادب کو فروغ دینا ہے بلکہ امن، بھائی چارہے اورمحبت کو عام کرنا ہے۔
اس موقع پر محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں معروف گلوکار راجہ بلال اور ان کے ساتھیوں نے پروفیسر آشانہ اور مہجور کے کلام سے حاضرین کو محظوظ کیا۔ واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے درمیان عرصہ دراز کے بعد سرینگر کے ٹیگور ہال میں اس طرح کی ادبی تقریب دیکھنے کو ملی ہے۔