جنوبی کشمیر میں ایک تصادم میں حزب المجاہدین کے سربراہ ریاض نائیکو کے مارے جانے کے کچھ دن بعد جہاد کونسل کے اعلیٰ کمانڈر سید صلاح الدین کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے پریشان نظر آ رہے ہیں۔
صلاح الدین متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ بھی ہیں جو مختلف عسکری گروہوں کا مظفر آباد نشین ایک اتحاد ہے۔
ویڈیو میں صلاح الدین ایک تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے نظر آ رہے ہیں۔
صلاح الدین اعتراف کرتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کا پلڑا کشمیر میں عسکریت پسندوں کے مقابلے میں بھاری ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اسوقت دشمن (یعنی سیکیورٹی فورسز) کا پلڑا بھاری ہے، اسکے لئے ہمارا معزرت خواہانہ اپروچ ذمہ دار ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ صلاح الدین جمعہ کی نماز سے قبل تقریر کررہے ہیں۔ انکے سامعین، دور دور بیٹھے ہیں اور چند ایک نے ماسک بھی پہن رکھے ہیں۔
انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ 'ریاض نائیکو کی ہلاکت ہمارے لئے ایک صدمہ ہے لیکن یہ شہادتیں طویل عرصے سے کشمیر میں جاری ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک 80 مجاہدین نے اپنی شہادت دی ہے اور وہ سب اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ تھے۔'
صلاح الدین عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کا تزکرہ کرتے ہوئے ہندوارہ واقعے کو دہرارہے ہیں جہاں عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک تصادم میں فوج کے ایک کمانڈنگ آفیسر اور میجر سمیت پانچ اہلکار ہلاک ہو گیے تھے۔
صلاح الدین کو امریکہ کے محکمہ داخلہ نے عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔ بھارت مطالبہ کررہا ہے کہ صلاح الدین کو ان کے حوالے کیا جائے تاکہ انکے خلاف مقدمہ چلایا جاسکے۔
صلاح الدین کا اصل نام محمد یوسف شاہ ہے اور انکا تعلق وسطی ضلع بڈگام کے سویہ بگ گاؤں کے ساتھ ہے۔ وہ 1991 میں سرحد عبور کرکے پاکستان چلے گئے اور وہیں سے حزب المجاہدین کی قیادت کررہے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے انکی سرگرمیوں انتہائی محدود ہوئی ہیں۔
صلاح الدین نے مسلم متحدہ محاذ کی ٹکٹ پر 1987 میں جموں و کشمیر کی اسمبلی کیلئے انتخاب لڑا تھا لیکن مبینہ دھاندلیوں کے بعد وہ الیکشن ہار گئے اور انہیں کاؤنٹنگ ہال سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کی شروعات کیلئے اس الیکشن میں ہوئی دھاندلیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔