جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے پنجورہ علاقے میں 4 گھنٹے کے انکاؤنٹر کے درمیان چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ اس دوران دھماکوں کی وجہ 2 مکان بھی تباہ ہوا ہے۔
آٹھ جون کو شوپیان ضلع کے پنجورہ علاقے میں فورسز اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں طارق احمد پال اور اسکے بھائی شمیم احمد پال کا مکان تباہ ہوکر ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ یہ انکاؤنٹر اس وقت شروع ہوا جب فورسز اہلکاروں نے مصدقہ اطلاع ملنے پر پنجورہ علاقے کا محاصرہ کرکے تلاشی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس دوران عسکریت پسند اور فورسز اہلکاروں کے مابین تصادم شروع ہو گیا۔ اس دوران گولیوں اور دھماکوں کی وجہ سے طارق احمد پال اور شمیم احمد پال کے مکانات تباہ ہو گئے۔
طارق نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکاؤنٹر سے دو روز قبل وہ سسرال دعوت پر گیا تھا جس کے بعد 8 جون کی صبح انہیں فون پر بتایا گیا کہ ان کے گھر انکاؤنٹر چل رہا ہے جس کی وجہ سے وہ حیران رہ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انھیں اس انکاؤنٹر کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے اور اس انکاؤنٹر نے ان کے بارہ سال کی ساری کمائی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرکے رکھ دی ہے۔
طارق پیشے سے ایک مزدور ہے اور وہ جو پیسے دن میں کماتا تھا وہی شام کو کھاتا تھا۔ طارق کے مطابق بارہ سال تک پیسے جمع کرکے وہ اس مقام پر پہنچا تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ جس میں اس کی بیوی اور دو بیٹیاں شامل ہیں کے لئے کوی چھت بناسکا۔
اس نے کہا کہ بدقسمتی سے 8 جون کی صبح کے چار گھنٹے سکیوریٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہوئے تصادم کے دوران ہوئی گولی باری اور دھماکوں نے طارق احمد کے 12 سال کی کمائی اور انکے اہل خانہ کے سپنے چور چور کر رکھ دیے۔ طارق نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اس کی مالی حالت کمزور ہے اور غریب ہونے کی وجہ وہ اب نیا مکان تعمیر نہیں کرسکتا ہے۔ اس لئے لوگ اس کی مدد کے لیے سامنے آئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ مکان عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہوئی گولہ باری کے نتیجے میں تباہ ہوگیا ہے۔