مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں گنجان آبادی، تنگ گلیاں اور غریب مزدور مسلم آبادی والے علاقے آباد ہے۔ اس میں لال میدان (بستی) بھی شامل ہے۔
اس بستی سے لگا کر ایک عمارت ہے جسے لوگ قرنطینہ کے نام سے جانتے ہیں۔ اس عمارت کی بنیاد تقریباً 40 سال قبل ڈاکٹر ویر چند نیمی داس نے رکھی تھی۔
موصول اطلاع کے مطابق اس قرنطینہ میں اطراف کی بستیوں کے غریب لوگوں کا مفت میں علاج ہوتا تھا لیکن پھر وقت کے ساتھ اس عمارت میں ایک اسکول شروع کیا گیا تھا۔
اس عمارت کے ساتھ کئی دہائیوں سے تعصب ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کو توجہ دلانے کے باوجود بھی اس قرنطینہ کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ کچھ روز قبل شہر کی ایک این جی او میکس اسٹیپ فاؤنڈیشن کی جانب سے قرنطینہ عمارت کو کووڈ سینٹر بنائے جانے کی خبر موصول ہوئی۔ اس کے بعد مقامی لوگوں میں تشویش اور غصہ کا ماحول پیدا ہوگیا۔
قرنطینہ عمارت کے اطراف رہائشی خواتین نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہاں کے لوگ بہت غریب ہیں، کچھ دنوں پہلے انہوں نے اپنے بیٹے کا آپریشن کروایا تھا جس میں ایک لاکھ سے زائد خرچ آیا تھا۔ اسکا قرض وہ اب تک ادا کر رہے ہیں۔
ان خواتین کا یہی مطالبہ ہے کہ یہاں کووڈ سینٹر نہیں بنایا جائے کیونکہ یہ بیماری تیزی سے پھیلنے والی ہے۔ اس بیماری سے آج ساری دنیا پریشان ہے۔ اگر اس عمارت میں کووڈ کے مریضوں کو رکھا گیا تو اس سے قرنطینہ کے اطراف رہائش پذیر افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں اور یہاں رہائش پذیر لوگوں اور بچوں میں کورونا کی دہشت پیدا ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
یہ بھی کورونا واریئر ہیں لیکن۔۔۔
اس بستی کے ایک بزرگ نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو وہ احتجاج کریں گے۔