ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں 'آل انڈیا مہیلاسمسکروٹھیکہ سنگٹھن' (اے آئی ایم ایس ایس) کی جانب سے بچیوں سمیت خواتین سے ریپ اور جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی خواتین نے ہاتھوں میں پوسٹ اور پینر لیکر مظاہرہ کیا، جس میں مختلف انداز کے سلوگن لکھے ہوئے تھے اور انصاف کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
یاد رہے کہ راجستھان کے ضلع ٹونک میں پیش معصوم کے ساتھ جنسی زیادتی کا معاملہ سامنےآیا تھا، جہاں چھہ برس کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد بچی کے بیلٹ سے گلا کھونٹ کر قتل کیا گیاہے۔
اس واقعہ کے بعد بنگلور میں سراسیمگی ہے اور پولیس کے خلاف زبردست غم وغصہ کا ماحول ہے، لوگ احتجاج کرتے ہوئے انصاف کی گہار لگا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ایسا ہی ایک واقعہ شہر حیدرآباد میں وٹرنری ڈاکٹر پرینکا ریڈی کے ساتھ پیش آیا تھا جہاں ڈاکٹر سے ریپ اور قتل کے واردات نے رونگٹے کھڑے کردیے، جس کے بعد ملک کی مسلم تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ شہر حیدرآباد کے نواحی علاقے شاد نگر میں گذشتہ ہفتے پیش آئے وٹرنری ڈاکٹر پرینکا ریڈی سے ریپ اور قتل کے گھناؤنے اور رونگٹے کھڑے کرنے والے المناک واقعہ کے بعد ملک کے گہما گہمی کا دور دورہ ہے، اور خو اتین کے تحفظ پر ریاستی سمیت مرکزی حکومت پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
راجستھان کے ضلع ٹونک میں سماج کو شرمشار کرنے دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک چھ سالہ معصوم بچی کی جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں سراسیمگی ہے اور پولیس کے خلاف زبردست غم وغصہ کا ماحول ہے۔
اطلاع کے مطابق متاثرہ بچی ہفتہ کے روز لاپتہ ہوگئی تھی، جس کے بعد ان کی لاش کیٹاڈی گاؤں برآمد ہوئی۔ لاش کے آس پاس شراب کی بوتلیں، خون کے نشان بھی پائے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق ہفتے کے روز لڑکی کے اسکول میں کھیلوں کا مقابلہ تھا اور اس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئی۔
وہیں دوسری جانب تلنگانہ مولانا حامد محمد خان نے رنج و غم کا اظہار کر تے ہوئے حکومت تلنگانہ، انتظامیہ اور محکمہ پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ اس طرح کے سنگین واقعات کا فوری نوٹ لیتے ہوئے سخت اقدامات کریں اور خاطیوں کو سخت سزا دی جائے۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ مولانا حامد محمد خان نے ذمہ داران جماعت اسلامی محمد اظہر الدین، سیکریٹری رابطہ عامہ، تاج احمد، محمد صدیق، مختار احمد خان، قدرت اللہ و دیگر کے ہمراہ شاد نگر میں قتل کا شکار ہونے والی وٹرنری ڈاکٹر کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ سے مل کر پرسہ دیا اور غمزدہ ارکان خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔
انہوں نے ان واقعات میں ملوث افراد پر فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلاتے ہوئے سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تا کہ دوسروں کو عبرت حاصل ہوسکے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات پر روک لگائی جاسکے۔