منگلور: ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) آلوک کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ تینوں ملزمین کو کیرالہ اور کرناٹک کی سرحد سے متصل تلپاڈی سے گرفتار کیا گیا اور ان کی شناخت شیاب الدین، بشیر اور ریاض کے طور پر کی گئی۔
شیاب الدین کیمپکو فیکٹری میں کوکو سپلائی کرتا ہے اور وہ سلیا کا رہائشی ہے۔ 29 سالہ بشیر ایک چھوٹے سے ہوٹل میں کام کرتا ہے اور سبرامنیا کے نزدیک الیمانے کا رہائشی ہے۔ تیسرا ریاض انتادکا ہے جو چکن سپلائی کرنے والا ہے۔
آلوک کمار نے کہا کہ آج گرفتار کیے گئے تین اہم حملہ آور ہیں اور اس سے قبل گرفتار کیے گئے سات دیگر افراد نیٹارو کو مارنے کی سازش اور ریکی کا حصہ تھے۔ ان تازہ گرفتاریوں کے ساتھ ہی اس معاملے میں گرفتار ہونے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ پولیس کو اصل حملہ آوروں کے بارے میں شروع سے ہی معلوم تھا لیکن انہیں گرفتار کرنے میں تاخیر ہوئی کیونکہ وہ اکثر اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے تھے۔ پولیس جرم میں استعمال ہونے والی چھ گاڑیوں کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حملہ آوروں کے ذریعہ استعمال کردہ ایک فور وہیلر اور پانچ دو پہیہ گاڑیوں کی نشاندہی کی ہے۔ چار فور وہیلر بھی انہوں نے استعمال کیا تھا۔ ہم ان کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس ہتھیار کا بھی پتہ لگانے کی جس کا استعمال ملزم نے نوجوان لیڈر کو قتل کرنے کے لیے کیا تھا۔
جنوبی کنڑ ضلع کے بلارے گاؤں میں جرم کو انجام دینے کے بعد مرکزی ملزم کاسرگوڈ کے بیکل روڈ پر واقع ایک مسجد میں رہنے لگا۔ آلوک کمار نے کہا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ ملزمین کا تعلق بنیاد پرست اسلامی تنظیموں جیسے پیپلز فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شفیق، جسے 28 جولائی کو ذاکر کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، پروین کو جانتا تھا۔ اس کے والد ابراہیم نے تین ماہ تک پروین کی چکن شاپ پر کام کیا اور اس کے بعد اس نے ملازمت چھوڑ دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: BJP Leader Murder Case: کرناٹک بی جے پی رہنما کے قتل معاملے میں دو افراد گرفتار