روہنگیا پناہ گزیں مسلمانوں کے خلاف احتجاج کرکے دھمکی دی کہ وہ بہت جلد جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مہم شروع کریں گے۔
بجرنگ دل کے کارکنوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجوزہ احتجاجی مہم کے سنگین نتائج کے ذمہ دار مرکزی سرکار ہوگی۔
راکیش بجرنگی نے موقع پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جلد از جلد روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں سے باہر منتقل کریں'۔
وہیں انہوں نے 155 روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں سے ہیرا نگر ہولڈنگ سنٹر منتقل کرنے پر انتظامیہ کو مبارک باد دی۔
بتادیں کہ میانمار (برما) کی سیکورٹی فورسز اور بنیاد پرست بودھوں کے ظلم و جبرکے شکار روہنگیا مسلمان سنہ 2012 میں وہاں سے ہجرت کر کے جموں کے مضافاتی علاقوں میں آنا شروع ہوئے۔ اس وقت جموں کے مضافاتی علاقوں بشمول نروال، بھٹنڈی، کریانی تالاب، چھنی اور بڑی برہمنا میں جھگی جونپڑیوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد قریب 6 ہزار ہے۔ یہ پناہ گزین یہاں محنت مزدوری کر کے زندگی گزار رہے ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 5 ہزار 700 ہے۔ جموں میں بی جے پی، پنتھرس پارٹی، وی ایچ پی، آر ایس ایس اور مختلف سیاسی، سماجی اور اقتصادی تنظیمیں بالخصوص جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، ٹیم جموں اور جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن خطہ میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف ہیں اور اکثر اوقات ان کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرتی ہیں۔