انہوں نے بتایا کہ پچھلے 13 برس سے عارضی طور پر مسلسل کام کر رہےلیکن انہیں وقت پر تنخواہ نہیں ملتی ہے اور نہ ہی مستقل کیا جاتا ہے۔ جب بھی اس موضع پر بات کرنے کی کوشش کی گئ انہونے نظر انداز کر دیا۔
انہوں نے بتایا کے کس طرح سے ان کی معاشی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔بچے اسکول تک نہیں جا پا رہے ہیں۔ گھر پر خرد و نوش کی اشیاء کی قلت ہے۔
انہوں نے اپنی پریشانیوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 14 ماہ کی تنخواہ دی جائے اور آگے سے وقت پر تنخواہ ملے تاکہ ہمارے بچے اسکول جا سکیں۔ اور گھر میں خرد و نوش کی اشیاء آ سکے۔
بتایا جا رہا ہے کہ محکمے میں بھرتی کے وقت انہں کہا گیا تھا کہ 7 سال بعد انہیں مستقل کر دیا جائیگا لیکن حقیقت میں کچھ بھی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ انکی مشکلات کو سمجھنے والا کوئی نہیں۔ جتنی بھی سرکاریں آئیں سب نے بس وعدے کیے لیکن پورا کسی نے نہیں کیا۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کی اگر جلد ہی ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو زوردار مظاہرہ کیا جائیگا اور اس دوران کسی بھی نقسان کی ذمہ داری محکمے کی ہوگی ۔ مظاہرہ کر رہے کارکنوں نے گورنر سے بھی فریاد کی کہ اس معاملہ میں خود نظر رکھیں تاکہ ہمیں انصاف مل سکے۔