وفد نے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بڈگام کے ماگام علاقے کا دورہ کیا اور مختلف وفود سے ملاقات کی تاہم اس پر سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
غیرملکی سفارتکاروں کا جموں و کشمیر دورہ: پہلے دن کی سرگرمیاں - غیرملکی سفارتکار جموں و کشمیر کے دورے پ
18:26 February 17
غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ جموں کشمیر: سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
16:51 February 17
وادی کشمیر میں سفارتکاروں کا دورہ جاری ہے
وفد فی الوقت سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں سماجی کارکنان، تاجر اور ہوٹل مالکان سے ملاقات کر رہا ہے۔ یہ وفد آج رات سرینگر میں ہی رہے گا جبکہ کل یہ جموں جائیں گے۔
16:28 February 17
غیر ملکی وفد سرینگر کی حضرت بل مسجد پہنچا
تقریباً 25 ارکان پر مشتمل یورپی وفد آج سے جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔ اس دوران وفد نے سرینگر کی حضرت بل مسجد کا دورہ کیا۔
16:01 February 17
یوروپی و افریقی سفیروں کے دورہ پر محبوبہ مفتی کی تنقید
یوروپی و افریقی سفیروں کے مجوزہ دورہ جموں و کشمیر پر سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں‘۔
صدر پی ڈی پی اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ڈیلیگیشنز آتے رہتے ہیں لیکن جموں و کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے جب تک کہ یہاں کی لیڈرشپ کو آزاد نہ کیا جائے۔ انہوں نے یوروپی و افریقی ممالک کے سفیروں کے دورہ پر سخت تنقید کی۔
14:58 February 17
غیرملکی سفارتکاروں کے دورہ کشمیر پر سیاسی لیڈران کا رد عمل
بھارت میں مقیم بیرون ممالک کے سفارتکاروں کے جموں وکشمیر دورے پر مین اسٹریم سیاسی لیڈران سے لیکر علیحدگی پسند رہنمائوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
قریب 25 ارکان پر مشتمل غیر ملکی سفارتکاروں کا ایک وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔
یہ وفد بدھ کو وادی کشمیر جبکہ جمعرات کو جموں پہنچے گا۔ وفد کے اراکین یہاں کے حالات کا جائزہ لینے کے علاوہ کئی وفود سے بھی ملاقات کریں گے۔
جموں و کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کے علاوہ علیحدگی پسند تنظیموں نے بھی سفارتکاروں کے دورے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ڈیڑھ برس سے بھی زیادہ عرصے سے محبوس علیحدگی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق نے وادی کے دورے پر آئے بیرونی سفارتکاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’’مسئلہ کشمیر پر ہند و پاک اور کشمیری عوام کے مابین بات چیت کا آغاز کرنے کی سفارش کرے۔‘‘میرواعظ نے ڈیلیگیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’’پر امن طریقے سے دیرینہ مسئلہ کشمیر کو حل کرے تاکہ لوگوں کی مصیبتیں دو ہو سکیں۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکی پارٹی کو اس وفد کے دورے سے کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے لہذا وہ اس پر کوئی ردعمل نہیں دیں گے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں کہا کہ ’’وفد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن کشمیر کے حالات جوں کے توں ہیں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے شمالی کشمیر کے قصبہ ہندوارہ کے دورے کے دوران کہا کہ ’’کشمیر کے حالات صحیح نہیں ہیں، اسی وجہ سے یہاں کے لیڈران ابھی بھی قید یا نظر بند ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سفارتکاروں کے وادی کشمیر کے دورے کے پیش نظر بدھ کو دارالحکومت سرینگر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی۔ لال چوک سمیت پائین شہر کے بیشتر بازاروں میں دکانیں بند رہیں تاہم نجی و پبلک گاڑیوں کی کچھ حد تک نقل وحمل جاری رہی۔
سفارتکاروں کے جموں وکشمیر دورے سے چند روز قبل سرینگر میں چند مقامات پر سی آر پی ایف نے بنکر بھی ہٹا دئے تھے تاہم سی آر پی ایف اہلکاروں کے مطابق بنکروں کو ہٹانا حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ایک روٹین کام ہے اس کا وفد کے دورہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں۔غور طلب ہے کہ مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے منعقد کیا جانے والا یہ دورہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب مرکزی سرکار نے چند ماہ قبل یہاں پہلی مرتبہ ضلع ترقیاتی انتخابات منعقد کروائے اور مین اسٹریم سیاسی سرگرمیاں بھی بحال ہونے دیں، وہیں چند روز قبل ہی تیز رفتار انٹرنیٹ (4G) پر 550دنوں سے زیادہ عرصے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی۔
13:12 February 17
غیر ملکی سفارتکاروں کا وفد للت ہوٹل پہنچ گیا
یوپی وفد سرینگر میں واقع للت ہوٹل پہنچ گیا ہے جہاں وہ دن بھر کچھ سیاسی رہنماوں، ڈڑ ڈی سی ممبران اور سیول سوسائٹی اور تاجروں سے ملاقات کریں گے۔
12:51 February 17
غیر ملکی سفارتکاروں کا ضلع بڈگام کا دورہ
غیر ملکی سفارتکاروں کا ضلع بڈگام میں کشمیری روایت کے مطابق استقبال کیا گیا۔ اس وفد نے ضلع بڈگام کے ماگام بلاک کا دورہ کیا جہاں ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرمین نذیر احمد خان اور دیگر پنچایت کے نمائندوں نے ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد نذیر خان نے بھی سفیروں سے خطاب کیا۔
غیر ملکی سفارتکاروں کو پنچایتی راج، بیک ٹو ولیج پروگرام اور بلاک کے ذریعے شکایات کے ازالے کے بارے میں بتایا گیا۔ اس دوران یہ وضاحت کی گئی کہ کس طرح انتظامیہ لوگوں کی دہلیز تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
18:26 February 17
غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ جموں کشمیر: سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
وفد نے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بڈگام کے ماگام علاقے کا دورہ کیا اور مختلف وفود سے ملاقات کی تاہم اس پر سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
16:51 February 17
وادی کشمیر میں سفارتکاروں کا دورہ جاری ہے
وفد فی الوقت سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں سماجی کارکنان، تاجر اور ہوٹل مالکان سے ملاقات کر رہا ہے۔ یہ وفد آج رات سرینگر میں ہی رہے گا جبکہ کل یہ جموں جائیں گے۔
16:28 February 17
غیر ملکی وفد سرینگر کی حضرت بل مسجد پہنچا
تقریباً 25 ارکان پر مشتمل یورپی وفد آج سے جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔ اس دوران وفد نے سرینگر کی حضرت بل مسجد کا دورہ کیا۔
16:01 February 17
یوروپی و افریقی سفیروں کے دورہ پر محبوبہ مفتی کی تنقید
یوروپی و افریقی سفیروں کے مجوزہ دورہ جموں و کشمیر پر سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں‘۔
صدر پی ڈی پی اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ڈیلیگیشنز آتے رہتے ہیں لیکن جموں و کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے جب تک کہ یہاں کی لیڈرشپ کو آزاد نہ کیا جائے۔ انہوں نے یوروپی و افریقی ممالک کے سفیروں کے دورہ پر سخت تنقید کی۔
14:58 February 17
غیرملکی سفارتکاروں کے دورہ کشمیر پر سیاسی لیڈران کا رد عمل
بھارت میں مقیم بیرون ممالک کے سفارتکاروں کے جموں وکشمیر دورے پر مین اسٹریم سیاسی لیڈران سے لیکر علیحدگی پسند رہنمائوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
قریب 25 ارکان پر مشتمل غیر ملکی سفارتکاروں کا ایک وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔
یہ وفد بدھ کو وادی کشمیر جبکہ جمعرات کو جموں پہنچے گا۔ وفد کے اراکین یہاں کے حالات کا جائزہ لینے کے علاوہ کئی وفود سے بھی ملاقات کریں گے۔
جموں و کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کے علاوہ علیحدگی پسند تنظیموں نے بھی سفارتکاروں کے دورے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ڈیڑھ برس سے بھی زیادہ عرصے سے محبوس علیحدگی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق نے وادی کے دورے پر آئے بیرونی سفارتکاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’’مسئلہ کشمیر پر ہند و پاک اور کشمیری عوام کے مابین بات چیت کا آغاز کرنے کی سفارش کرے۔‘‘میرواعظ نے ڈیلیگیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’’پر امن طریقے سے دیرینہ مسئلہ کشمیر کو حل کرے تاکہ لوگوں کی مصیبتیں دو ہو سکیں۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکی پارٹی کو اس وفد کے دورے سے کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے لہذا وہ اس پر کوئی ردعمل نہیں دیں گے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں کہا کہ ’’وفد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن کشمیر کے حالات جوں کے توں ہیں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے شمالی کشمیر کے قصبہ ہندوارہ کے دورے کے دوران کہا کہ ’’کشمیر کے حالات صحیح نہیں ہیں، اسی وجہ سے یہاں کے لیڈران ابھی بھی قید یا نظر بند ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سفارتکاروں کے وادی کشمیر کے دورے کے پیش نظر بدھ کو دارالحکومت سرینگر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی۔ لال چوک سمیت پائین شہر کے بیشتر بازاروں میں دکانیں بند رہیں تاہم نجی و پبلک گاڑیوں کی کچھ حد تک نقل وحمل جاری رہی۔
سفارتکاروں کے جموں وکشمیر دورے سے چند روز قبل سرینگر میں چند مقامات پر سی آر پی ایف نے بنکر بھی ہٹا دئے تھے تاہم سی آر پی ایف اہلکاروں کے مطابق بنکروں کو ہٹانا حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ایک روٹین کام ہے اس کا وفد کے دورہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں۔غور طلب ہے کہ مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے منعقد کیا جانے والا یہ دورہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب مرکزی سرکار نے چند ماہ قبل یہاں پہلی مرتبہ ضلع ترقیاتی انتخابات منعقد کروائے اور مین اسٹریم سیاسی سرگرمیاں بھی بحال ہونے دیں، وہیں چند روز قبل ہی تیز رفتار انٹرنیٹ (4G) پر 550دنوں سے زیادہ عرصے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی۔
13:12 February 17
غیر ملکی سفارتکاروں کا وفد للت ہوٹل پہنچ گیا
یوپی وفد سرینگر میں واقع للت ہوٹل پہنچ گیا ہے جہاں وہ دن بھر کچھ سیاسی رہنماوں، ڈڑ ڈی سی ممبران اور سیول سوسائٹی اور تاجروں سے ملاقات کریں گے۔
12:51 February 17
غیر ملکی سفارتکاروں کا ضلع بڈگام کا دورہ
غیر ملکی سفارتکاروں کا ضلع بڈگام میں کشمیری روایت کے مطابق استقبال کیا گیا۔ اس وفد نے ضلع بڈگام کے ماگام بلاک کا دورہ کیا جہاں ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرمین نذیر احمد خان اور دیگر پنچایت کے نمائندوں نے ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد نذیر خان نے بھی سفیروں سے خطاب کیا۔
غیر ملکی سفارتکاروں کو پنچایتی راج، بیک ٹو ولیج پروگرام اور بلاک کے ذریعے شکایات کے ازالے کے بارے میں بتایا گیا۔ اس دوران یہ وضاحت کی گئی کہ کس طرح انتظامیہ لوگوں کی دہلیز تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔