تاہم مختلف سرکاری محکموں بالخصوص اعلیٰ تعلیمی اداروں کی طرف سے عارضی بنیادوں پر نوکریوں کے لیے نوٹیفکیشنز مشتہر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں عنقریب بھرتی عمل شروع ہوگا اور ایک نئی 'جاب پالیسی' مرتب کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق جموں کشمیر کے تمام محکمہ جات کے سربراہوں کو زبانی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فی الوقت مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل بند کریں کیونکہ مرکزی حکومت جموں کشمیر اور لداخ میں مقامی لوگوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے لئے اقدام کرنے پر سوچ بچار کررہی ہے۔
دریں اثنا وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ایک گروپ نے کہا کہا کہ حکومت ایک طرف بے روز گار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کے دعوے کررہی ہے تو دوسری طرف مستقل نوکریوں کے لیے کسی بھی محکمہ کی طرف سے نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل ہی گزشتہ قریب چھ ماہ سے معطل ہے۔
انہوں نے کہا: 'ایک طرف ارباب اقتدار بے روز گار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے تو دوسری طرف مستقل نوکریوں کے لئے کسی بھی محکمہ کی طرف سے نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل گزشتہ قریب چھ ماہ سے معطل ہے'۔
نوجوانوں کے اس گروپ نے کہا کہ کئی تعلیم یافتہ نوجوان عمر کے اس مقام پر ہیں کہ مزید انتظار ان کے لئے ہمیشہ کے لئے بے روزگار ہونے کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ وہ نوکری لگنے کے لئے درکار عمر کی حد پار کرنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مختلف محکمہ جات عارضی بنیادوں پر نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرتے ہیں لیکن مستقل نوکریوں کی بھرتیوں کا سلسلہ بند ہے۔
ل
یفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے گزشتہ روز جموں میں یوم جمہوریہ کی تقریب پر اپنے خطاب میں کہا کہ جموں کشمیر میں صاف و شفاف بنیادوں پر بہت جلدی بھرتی عمل شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں نئی 'جاب پالیسی' مرتب کی جائے گی اور یہاں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی بات کو یقینی بنایا جائے گا۔
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے سال گزشتہ کے ماہ دسمبر کی 26 تاریخ کو 33 اسامیوں کے لئے ایک بھرتی نوٹیفکیشن جاری کی تھی جس میں غیر مقامی امیدواروں سے بھی درخواستیں طلب کی گئی تھیں لیکن جموں کشمیر کے علاوہ یونین ٹریٹری آف لداخ میں بھی اس معاملے پر لوگوں نے غم وغصے کو ظاہر کیا تھا جس کے پیش نظر ہائی کورٹ نے متذکرہ نوٹس کو ماہ دسمبر کی ہی 31 تاریخ کو واپس لینا پڑا تھا۔
علاوہ ازیں لداخ یونین ٹریٹری میں بھی انجینئرنگ محکمہ میں 66 پوسٹوں کے لیے نوٹیفکیشن جاری کی گئی، جس میں غیر مقامی امیدواروں سے بھی درخواستیں طلب کی گئیں، اگرچہ وہاں ابھی تک متذکرہ نوٹیفکیشن کو واپس نہیں لیا گیا تاہم لداخ کے لوگوں میں بھی اس حوالے سے غم وغصہ پایا جارہا ہے نیز کانگریس نے وہاں ایک پریس کانفرنس کرکے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر اور لداخ میں بے روزگار نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جب ملک کی دوسری ریاستوں کے نوجوان یہاں نوکریاں کریں گے تو یہاں کے نوجوانوں کا کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی دوسری ریاستوں میں نوجوانوں کو نوکریوں کے کافی مواقع ہیں جبکہ یہاں وسائل محدود ہیں جو بے روزگاری کا ایک اہم سبب بھی ہے۔