ETV Bharat / state

جموں و کشمیر بینک کے اُمیدواروں میں ناراضگی - جموں و کشمیر

جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے لسٹ کو کالعدم کیے جانے سے جہاں ایک طرف نوجوانوں میں افسردگی اور ناراضگی ہے۔ وہیں دوسری جانب لوگ جموں و کشمیر کے اس بڑے ادارے کو ایک سازش کے تحت کمزور کرنے سے تعبیر کر رہے ہیں۔

J&K Bank: People angry after state government scrapped recruitment of 250 POs, 1,200 associates
'جموں و کشمیر بینک اُمیدوار تلاطم میں'
author img

By

Published : Mar 1, 2020, 5:11 PM IST

Updated : Mar 3, 2020, 1:59 AM IST

سال 2018ء میں جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت کے دوران جموں و کشمیر بینک کے لئے مشتہر کی گئی اسامیوں کو حال ہی میں جموں و کشمیر کی موجودہ یوٹی انتظامیہ نے کالعدم قرار دیا اور ان اسامیوں کو شفاف طریقے سے دوبارہ مشتہر کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہے۔

پہلی لسٹ کو کالعدم کیے جانے سے جہاں ایک طرف ان نوجوانوں میں افسردگی اور ناراضگی کی لہر دوڑ گئی ہے جنہوں نے امتحان میں حصہ لیا تھا۔ وہیں دوسری جانب لوگ جموں و کشمیر کے اس بڑے ادارے کو ایک سازش کے تحت کمزور کرنے سے تعبیر کررہے ہیں۔

'جموں و کشمیر بینک اُمیدوار تلاطم میں'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کئی تعلیم یافتہ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ 'سنہ 2018 میں بینک کی جانب سے 1400 سے زائد اسامیاں مشتہر کی گئی تھیں۔ ان میں باضابطہ طور پر آئی بی پی ایس کے ذریعے امتحان منعقد کیا گیا تھا اور اب یوٹی انتظامیہ کے ذریعے پھر سے وہی عمل دہرایا جائے گا تو بدعنوانی کا مسئلہ کہاں سے پیدا ہوگیا۔'

33 برس کے عاقب احمد ایک ایسے امیدوار ہیں جنہوں نے پوری محنت اور لگن سے بینک امتحان کے لئے تیاری کی تھی لیکن حالیہ فیصلے سے وہ حیران ہوگئے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'اگر کوئی ایک امیدوار بدعنوانی میں شامل ہے یا دس امیدواروں کی جانب سے ایسا کیا گیا ہے تو سب امیدواروں کا اس میں کیا کیا قصور ہے؟'

ہارون نبی نامی ایک صحافی کا کہنا تھا کہ 'اگر کہیں پر بدعنوانی ہوئی ہے تو انتظامیہ کو وہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر منظر عام پر لانا چاہئے تاکہ جن مستحق امیدواروں نے پریلمز امتحان میں حصہ لیا تھا اب مینز امتحان یا انٹرویو کے لئے تیاریاں کر رہے تھے یہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ فیصلہ ہوگا کیونکہ ان امیدواروں نے منتخب ہونے کی غرض سے کوچنگ پہ کافی رقم اور اس کے علاوہ وقت صرف کیا ہے۔'

سجاد احمد نامی ایک اور نوجوان نے ای ٹی وی کو بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے جس لسٹ کو کالعدم قرار دیا گیا اس فیصلے سے جموں کشمیر بینک، جو پورے جموں و کشمیر اور لداخ کی عوام میں ایک مقبول ہے کی اعتباریت پر سوالیہ نشان کھرا کر رہا ہے- ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو آئی بی ایس نے بینک کے امتحانات منعقد کئے اب اگر پھر سے وہی عمل دوہرایا جارہا ہے تو بدعنوانی اور شفافیت کا مسئلہ کہا سے پیدا ہوگیا۔

ادھر انتظامیہ کے اس معاملہ میں لئے گئے فیصلے کو لیکر گزشتہ دنوں درجنوں امیدواروں نے جموں و کشمیر بینک کارپوریٹ ہیڈکواٹر کے باہر احتجاج کیا اور نہ صرف یو ٹی انتظامیہ بلکہ بینک انتظامیہ کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور اس فیصلے کو ان کے حق میں نا انصافی سے تعبیر کیا۔

سال 2018ء میں جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت کے دوران جموں و کشمیر بینک کے لئے مشتہر کی گئی اسامیوں کو حال ہی میں جموں و کشمیر کی موجودہ یوٹی انتظامیہ نے کالعدم قرار دیا اور ان اسامیوں کو شفاف طریقے سے دوبارہ مشتہر کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہے۔

پہلی لسٹ کو کالعدم کیے جانے سے جہاں ایک طرف ان نوجوانوں میں افسردگی اور ناراضگی کی لہر دوڑ گئی ہے جنہوں نے امتحان میں حصہ لیا تھا۔ وہیں دوسری جانب لوگ جموں و کشمیر کے اس بڑے ادارے کو ایک سازش کے تحت کمزور کرنے سے تعبیر کررہے ہیں۔

'جموں و کشمیر بینک اُمیدوار تلاطم میں'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کئی تعلیم یافتہ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ 'سنہ 2018 میں بینک کی جانب سے 1400 سے زائد اسامیاں مشتہر کی گئی تھیں۔ ان میں باضابطہ طور پر آئی بی پی ایس کے ذریعے امتحان منعقد کیا گیا تھا اور اب یوٹی انتظامیہ کے ذریعے پھر سے وہی عمل دہرایا جائے گا تو بدعنوانی کا مسئلہ کہاں سے پیدا ہوگیا۔'

33 برس کے عاقب احمد ایک ایسے امیدوار ہیں جنہوں نے پوری محنت اور لگن سے بینک امتحان کے لئے تیاری کی تھی لیکن حالیہ فیصلے سے وہ حیران ہوگئے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'اگر کوئی ایک امیدوار بدعنوانی میں شامل ہے یا دس امیدواروں کی جانب سے ایسا کیا گیا ہے تو سب امیدواروں کا اس میں کیا کیا قصور ہے؟'

ہارون نبی نامی ایک صحافی کا کہنا تھا کہ 'اگر کہیں پر بدعنوانی ہوئی ہے تو انتظامیہ کو وہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر منظر عام پر لانا چاہئے تاکہ جن مستحق امیدواروں نے پریلمز امتحان میں حصہ لیا تھا اب مینز امتحان یا انٹرویو کے لئے تیاریاں کر رہے تھے یہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ فیصلہ ہوگا کیونکہ ان امیدواروں نے منتخب ہونے کی غرض سے کوچنگ پہ کافی رقم اور اس کے علاوہ وقت صرف کیا ہے۔'

سجاد احمد نامی ایک اور نوجوان نے ای ٹی وی کو بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے جس لسٹ کو کالعدم قرار دیا گیا اس فیصلے سے جموں کشمیر بینک، جو پورے جموں و کشمیر اور لداخ کی عوام میں ایک مقبول ہے کی اعتباریت پر سوالیہ نشان کھرا کر رہا ہے- ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو آئی بی ایس نے بینک کے امتحانات منعقد کئے اب اگر پھر سے وہی عمل دوہرایا جارہا ہے تو بدعنوانی اور شفافیت کا مسئلہ کہا سے پیدا ہوگیا۔

ادھر انتظامیہ کے اس معاملہ میں لئے گئے فیصلے کو لیکر گزشتہ دنوں درجنوں امیدواروں نے جموں و کشمیر بینک کارپوریٹ ہیڈکواٹر کے باہر احتجاج کیا اور نہ صرف یو ٹی انتظامیہ بلکہ بینک انتظامیہ کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور اس فیصلے کو ان کے حق میں نا انصافی سے تعبیر کیا۔

Last Updated : Mar 3, 2020, 1:59 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.