مسٹر سنگھ راجیہ سبھا میں مروم لارچي دراوڑ منیتر كژگم کے وائیكو کی غیر سرکاری قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ مسٹر وائيكو نے گزشتہ 70 سالوں میں ریاستوں کے کئی حقوق کو آئین کی یکسا فہرست سے ہٹا کر انہیں دوبارہ ریاستوں کو دینے اور گورنر کے عہدے کو ختم کرنے کی ذاتی قرارداد پیش کی ہے۔
مسٹر سنگھ نے الزام لگایا کہ مرکز دہلی کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کر رہا ہے۔ مرکز دہلی کی کیجریوال حکومت سے سبھی ذمہ داری پوری کرنے کی امید کرتا ہے لیکن اس نے اس کے تمام حقوق چھین لئے ہیں۔ دہلی میں کیجریوال حکومت پورے ملک میں واحد ایسی حکومت ہے جو ماتحت افسران کے تبادلے اور تعیناتی نہیں کر سکتی۔ ان کو ان کے کام کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کھیلوں میں بدعنوانی کے قصورواروں کو سزا دینے کے عام آدمی پارٹی کے وعدے کے بارے میں اکثر پوچھا جاتا ہے۔ مرکزی حکومت نے اینٹی کرپشن یونٹ کا کنٹرول ریاستی حکومت سے لے لیا ہے۔پولیس ریاستی حکومت کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں کوئی حکومت کیسے کام کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے 14 بل منظور کرکے مرکز کے پاس بھیجے ہیں لیکن ان میں سے کوئی واپس نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’آخر مرکز، دہلی کو کس جرم کی سزا دے رہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے صحت اور تعلیم کے میدان میں مثال قائم کی ہے۔ محلہ کلینک اور تعلیم کے میدان میں بہتری پر پوریدنیا میں بحث ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے دفتر اور ان کے وزراء کے دفاتر اور رہائش گاہوں پرمرکزی تفیشی بیورو نے چھاپےمار ہیں۔ حکومت کی 400 فائلوں کی جانچ کی گئی ہے لیکن مرکزی حکومت کچھ تلاش نہیں کر پائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی، اشیا اورخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے تحت مرکزی حکومت کو 1.5 لاکھ کروڑ روپے دیتی ہے لیکن اس کے بدلے میں اسے صرف 350 کروڑ روپے ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا حصہ جلد از جلد ریاستوں کو دیا جانا چاہئے جس سے عوام کے فلاحی کاموں مکمل کئےجاسکیں۔ انہوں نے گورنروں کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گورنر اور لیفٹننٹ گورنر کے عہدوں کو ختم کر دینا چاہئے۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے وی وجے سائی ریڈی نے کہا کہ قومی نقطہ نظر سےمتعلق علاقائی پارٹیوں کے بارے میں کئی غلط خیال ہیں۔ علاقائی پارٹیاں بھی قومی نقطہ نظر کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔ علاقائی پارٹیوں صرف مالی حقوق کا مطالبہ کرتی ہیں جس سے وہ اپنے علاقے کی فلاحی اسکیمیں مکمل کر سکیں
پنجاب اور کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکز کو مضبوط ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ریاستوں کے مالیاتی حقوق کے بارے واضح ہدایات جاری کرنی چاہئیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے راکیش سنہا نے کہا ہے کہ ہندوستان کنیاکماری سے لے کر کشمیر تک ایک ہے اور اس اتحاد پر شک کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ انہوں نے تاریخ کے مختلف معاملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہ مرکز کے کمزور ہونے سے ہندوستان میں انتشار پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ہندوستانی اتحاد کو توڑا نہیں جا سکتا۔ اگرچہ ریاستوں کی تشکیل نو کی جا سکتی ہے۔
بی جے پی کے سدھانشو دیویدی نے کہا کہ ریاستوں کو مقررہ فنڈ دیا جاتا ہے۔ حکومت علاقے کی خواہشات اور توقعات پر توجہ دے رہی ہے۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں علاقائیت کی اہمیت کم ہوئی ہے۔ دہشت گردی جیسے مسائل سامنے آئے ہیں جو علاقے کی سرحدوں کو قبول نہیں کرتے۔