ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بین الاقوامی ہیلتھ ایمرجنسی کے اعلان سے بہت پہلے ہی بھارت نے اس سلسلہ میں اقدامات شروع کردیئے تھے جبکہ سرحدوں پر اس کا ایک واضح نظام بھی ترتیب دیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت نے کورونا وائرس کو روکنے کے سلسلہ میں لئے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیل پیش کی ہے۔
17 جنوری کو چین کے سفر سے گریز کرنے کی اڈوائزری جاری کی گئی تھی
18 جنوری سے چین اور ہانگ کانگ کے مسافرین کی تھرمل اسکریننگ کا آغاز ہوا تھا۔
30 جنوری کو چین کے سفر سے گریز کرنے کے تعلق سے دوبارہ سخت اڈوائزری جاری کی گئی۔
3 فروری سے چینی شہریوں کےلیے ای ویزا کی سہولت معطل۔
22 کو سنگاپور کے سفر سے دور رہنے کےلیےاڈوائزری جاری، کٹھمنڈو، انڈونیشیا، ویتنام اور ملیشیا سے آنے والی پروازوں کےلیے یونیورسل اسکریننگ کا آغاز۔
26 فروری کو ایران، اٹلی اور کوریا کے سفر سے گریز کرنے کےلیے اڈوائزری، ان ممالک سے آنےوالوں کی اسکریننگ اور انکی تشخیص کی بنیاد پر ان سے نمٹنے کی ہدایت۔
3 مارچ کو اٹلی، ایران، جنوبی کوریا، جاپان اور چین کے تمام ویزوں کی معطلی۔ چین، جنوری کوریا، جاپان، ایران، اٹلی، ہانگ کانگ، ویتنام، ملیشیا، انڈونیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، سنگاپور اور تائیوان سے آنے والےسبھی مسافرین کےلیے صحت اسکریننگ کو لازمی قرار دیا گیا۔
4 مارچ کو تمام بین الاقوامی بین الاقوامی پروازوں کی اسکریننگ اور آنے والے مسافرین پر الگ تھلگ رہنے کے ضوابط کا لزوم۔
5 مارچ کو اٹلی اور کوریا کے مسافرین کےلیے میڈیکل سرٹیفیکٹ کا لزوم۔
10 مارچ سے بین الاقوامی مسافرین کےلیے خود کی جانچ کرانے کو لازمی قرار دیاگیا اور چین، ہانگ کانگ، کوریا، جاپان، اٹلی، تھائی لینڈ، سنگاپور، ایران، ملائشیا، فرانس کے سے آنے والے مسافرین کو 14 دن تک الگ تھلگ رہنے کا پابند بنایا گیا۔
11 مارچ سے چین، اٹلی، ایران، کوریا، فرانس، اسپین اور جرمنی سے آنے والے مسافرین کو کم از کم 14 قرنطینہ میں رہنے کا لزوم۔
16 مارچ سے متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، کوویت سے آنے والے مسافرین پر 14 دنوں کے کورنٹائن کا لزوم اور یوروپی یونین ممالک، ترکی اور برطانیہ کی تمام پروازیں مسدود۔
17 مارچ سے افغانستان، فلپائن، ملیشیا سے آنے والی پروازٰں کو معطل کردیا گیا۔
19 مارچ کو اعلان کیا گیا کہ 22 مارچ سے تمام بین الاقوامی پروازیں معطل رہیں گی۔
25 مارچ کو بھارت آنےوالی تمام بین الاقوامی پروازوں کی معطلی میں مزید 14 دن کی توسیع کی گئی۔