ETV Bharat / state

'لباس دیکھ کر طلبأ پر حملہ کیا گیا'

گذشتہ ماہ میں ملک بھر کی متعدد یونیورسٹیز میں طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کے واقعات سامنے آئے ہیں اور اس میں پولیس کی بھی مبینہ مشکوک شبیہ سامنے آئی ہے جو افسوسناک ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے
ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے
author img

By

Published : Jan 22, 2020, 8:30 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 1:02 AM IST

ملک کے دارالحکومت دہلی میں واقع معروف دہلی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے آئی اقراء نامی طالبہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ دہلی یونیورسٹی میں ان پر حملہ ہوگا اور انہیں ان کے کپڑوں کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

اقراء کے ساتھ دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں گذشتہ17 دسمبر کو مار پیٹ کی گئی تھی حالانکہ پولیس ان سے تھوڑی ہی دوری پر تھی اس کے باوجود پولیس نے انہیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔

اقراء کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ جب پولیس ہی عوام کو ہندو مسلم کا چشمہ لگا کر دیکھے گی تو غیر سماجی عناصر کی سوچ کیا ہوگی اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے

انہوں نے بتایا کہ پولیس کے ذریعہ انہیں یہ سننے کو ملا کہ 'جا بلا لے اپنے اللہ کو' ایسے میں ہم کس طرح سے پولیس کو اپنا محافظ سمجھ سکتے ہیں۔

اقراء نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے البتہ اتنا ضرور ہے کہ زیادہ تر کیسز میں ایسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'یہ بات میں اس لیے کہ سکتی ہوں کیونکہ میرے کئی ایسے دوستوں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی جن کا لباس ایک طبقے میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

ملک کے دارالحکومت دہلی میں واقع معروف دہلی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے آئی اقراء نامی طالبہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ دہلی یونیورسٹی میں ان پر حملہ ہوگا اور انہیں ان کے کپڑوں کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

اقراء کے ساتھ دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں گذشتہ17 دسمبر کو مار پیٹ کی گئی تھی حالانکہ پولیس ان سے تھوڑی ہی دوری پر تھی اس کے باوجود پولیس نے انہیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔

اقراء کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ جب پولیس ہی عوام کو ہندو مسلم کا چشمہ لگا کر دیکھے گی تو غیر سماجی عناصر کی سوچ کیا ہوگی اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے

انہوں نے بتایا کہ پولیس کے ذریعہ انہیں یہ سننے کو ملا کہ 'جا بلا لے اپنے اللہ کو' ایسے میں ہم کس طرح سے پولیس کو اپنا محافظ سمجھ سکتے ہیں۔

اقراء نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے البتہ اتنا ضرور ہے کہ زیادہ تر کیسز میں ایسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'یہ بات میں اس لیے کہ سکتی ہوں کیونکہ میرے کئی ایسے دوستوں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی جن کا لباس ایک طبقے میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

Intro:گذشتہ ماہ میں متعدد یونیورسٹیز میں طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کی وارداتیں سامنے آئی ہیں لیکن جس طرح سے پولیس کی مشکوک شبیہ سامنے آئی ہے وہ افسوسناک ہے.


Body:دہلی یونیورسٹی تعلیم حاصل کرنے آئی اقراء نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ دہلی یونیورسٹی میں ان پر حملہ ہوگا اور انہیں ان کے کپڑوں کی وجہ سے نشانہ بنایا جائے گا.

اقراء کے ساتھ دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں گذشتہ17 دسمبر کو مار پیٹ کی گئی تھی حالانکہ پولیس ان سے تھوڑی ہی دوری پر تھی اس کے باوجود پولیس نے انہیں بچانے کی کوشش نہیں کی.

اقراء بتاتی ہیں کہ جب پولیس ہی عوام کو ہندو مسلم کا چشمہ لگا کر دیکھے گی تو غیر سماجی عناصر کی سوچ کیا ہوگی اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے.

انہوں نے بتایا کہ پولیس کے ذریعہ انہیں یہ سننے کو ملا کہ 'جا بلا لے اپنے اللہ کو' ایسے میں ہم کس طرح سے پولیس کو اپنا محافظ سمجھ سکتیں ہیں.

اقراء نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے البتہ اتنا ضرور ہے کہ زیادہ تر کیسز میں ایسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے.

یہ بات میں اس لیے کہ سکتی ہوں کیونکہ میرے کئی ایسے دوستوں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی جن کا پہناوا ایک اقلیتی طبقہ سے ملتا ہو.



Conclusion:اقراء طالب علم دہلی یونیورسٹی
Last Updated : Feb 18, 2020, 1:02 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.