ملک کے دارالحکومت دہلی میں واقع معروف دہلی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے آئی اقراء نامی طالبہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ دہلی یونیورسٹی میں ان پر حملہ ہوگا اور انہیں ان کے کپڑوں کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا جائے گا۔
اقراء کے ساتھ دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں گذشتہ17 دسمبر کو مار پیٹ کی گئی تھی حالانکہ پولیس ان سے تھوڑی ہی دوری پر تھی اس کے باوجود پولیس نے انہیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔
اقراء کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ جب پولیس ہی عوام کو ہندو مسلم کا چشمہ لگا کر دیکھے گی تو غیر سماجی عناصر کی سوچ کیا ہوگی اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کے ذریعہ انہیں یہ سننے کو ملا کہ 'جا بلا لے اپنے اللہ کو' ایسے میں ہم کس طرح سے پولیس کو اپنا محافظ سمجھ سکتے ہیں۔
اقراء نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے البتہ اتنا ضرور ہے کہ زیادہ تر کیسز میں ایسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'یہ بات میں اس لیے کہ سکتی ہوں کیونکہ میرے کئی ایسے دوستوں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی جن کا لباس ایک طبقے میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔