نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو رہا کرنے میں اختیار کی گئی رحم کی پالیسی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت مکمل کرنے کے بعد جمعرات کے روز اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
جسٹس بی وی ناگرتنا اور اجول بھوئیان کی بنچ نے تمام متعلقہ فریقوں بشمول عرضی گزار بلقیس بانو، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن اسمبلی مہوا موئترا اور دیگر نیز مدعا علیہ ریاستی حکومت کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
گجرات حکومت نے 13 مئی 2022 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر 11 قصورواروں کو رعایت دی تھی۔
تمام مجرموں کی سزاؤں میں کمی کے بعد گزشتہ سال 15 اگست کو انہيں رہا کر دیا گیا تھا۔ مجرموں کی رہائی کے بعد زبردست عوامی احتجاج ہوا تھا اور اسے 'انصاف کے ساتھ ظلم' قرار دیا گیا۔
بلقیس بانو نے اگست 2022 میں سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں گجرات حکومت کے ذریعہ مجرموں کو سزا میں معافی دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
بلقیس کے علاوہ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا، سابق رکن پارلیمنٹ اور سی پی آئی (ایم) لیڈر سبھاشنی علی، آزاد صحافی ریوتی لول اور لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما نے بھی اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔یو این آئی۔