ساہتیہ اکیڈمی کے ذریعے منعقدہ جشن ادب 2021 کے دوسرے دن قربانی اور ٹوریم میں تقسیم میں اکادمی ایوارڈ برائے تراجم 2019 عمل میں آیا۔
tranتقسیم اکادمی ایوارڈ برائے تراجم 2019 کا انعقادslation-award اس تقریب کے دوران اردو (اسلم مرزا ) ہندی(آلوک گپتا) انگریزی (سوسن ڈینیل) سمیت 19 مترجمین کو اعزاز سے نوازا گیا، جس میں اردو کے تراجم کے لیے اسلم مرزا کو اکادمی ایوارڈ برائے تراجم 2019 کے اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔ انعام کے طور پر پچاس ہزار روپے نقد اور امتیازی نشان پیش کیا گیا۔
مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئی ہندی کی معروف ادیبہ چترا مگدل نے اپنے خطبے میں کہا کہ مترجم ایک حد تک خود مصنف ہوتا ہے۔ ایک اچھا مترجم وہ ہوتا ہے جو مصنف کی روح میں سما کر اس کے طریقے سے سوچ کر اس کی نگارشات کو اپنی زبان کا رنگ دیتا ہے۔
تقسیم اکادمی ایوارڈ برائے تراجم 2019 کا انعقاد ادبی کتابوں کا ترجمہ مزید احتیاط کی مانگ کرتا ہے تاکہ متن کی معنویت بنی رہے انہوں نے سبھی انعام یافتگان کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آنے والے وقت میں ترجمہ نگاروں کا اہم رول نظر آرہا ہے۔
ساہتیہ اکادمی کے صدر چندر شیکھر کمبار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کثیرجہتی ثقافت کے اتحاد کی اساس ترجمہ ہی ہے۔ پورے براعظم ہند میں جو ثقافتی یکجہتی دکھائی دیتی ہے وہ مختلف زبانوں اور ان کے تراجم کے چلتے ہی ہے۔ ہماری کئی قدیم پران کتھاؤں نے ترجمہ کے ذریعے ہی اپنی پہچان بنائی۔
تقسیم اکادمی ایوارڈ برائے تراجم 2019 کا انعقاد پروگرام کے آغاز میں ساہتیہ اکیڈمی کے سیکرٹری ڈاکٹر کے سری نواس راؤ نے سبھی انعام یافتگان و دیگر مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور ترجمے کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ترجمہ ہی علم کی کنجی ہے۔آخر میں اکادمی کے نائب صدر مادھو کوشک نے شکریہ کی رسم ادا کی اور کہا کہ مترجمین ادب کے سب سے بڑے مشنری ہیں وہ مصنفین کی تصنیفات میں موجود خاموشی کو بھی پڑھ لیتے ہیں اور اسے معنی خیز اظہار کا پیکر عطا کر دیتے ہیں۔