دراصل گری راج سنگھ نے گذشتہ روز ٹویٹر پر کچھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے بی جے پی کی حلیف جماعتوں کے رہنماؤں کے افطار پارٹی میں شامل ہونے پر نکتہ چینی کی تھی۔
گری راج کے اس ٹویٹ پر امت شاہ برہم ہو گئے اور انہوں نے گری راج کو متنازع بیانات نہیں دینے کی نصیحت دی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مودی سرکار 2 کی تشکیل کے بعد امت شاہ نے کسی کی تنبیہ کی ہو، اس سے پہلے شاہ نے اپنے جونیئر وزیر کو بھی متنازع بیان دینے کے لیے ڈانٹا تھا۔
گری راج سنگھ نے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ 'کتنی خوبصورت تصویر ہوتی جب اتنی ہی چاہت سے نوراتری پر پروگرام کا اہتمام کرتے اور خوبصورت تصاویر آتی؟۔۔۔ اپنے کام اور مذہب میں کیوں پیچھے رہ جاتے ہیں اور دکھاوے میں آگے رہتے ہیں۔'
گری راج سنگھ نے افطار پارٹی کی جو تصاویر شیئر کی تھیں، اس میں بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، ایل جے پی کے رہنما رام ولاس پاسوان، چراغ پاسوان اور ہندوستان عوام مورچہ کے رہنما جیتن رام مانجھی تھے۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے گری راج سنگھ کے ٹویٹ پر رد عمل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ (گری راج سنگھ) اس طرح کے بیان اس لیے دیتے ہیں تاکہ میڈیا میں خبریں بنیں۔'
قبل ازیں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شدت پسندی کے تعلق سے متنازع بیان دینے کے لیے اپنے جونیئر وزیر جی کشن ریڈی کی سرزنش کی تھی۔
جی کشن ریڈی نے میڈیا سے بات چیت میں حیدرآباد کو شدت پسندوں کی سرگرمیوں کا اڈہ قرار دیا تھا۔ اس پر امت شاہ نے ریڈی کو ان کے اس بیان کے لیے ڈانٹا تھا اور اس طرح کے بیان نہیں دینے کی نصیحت دی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'اس طرح کے بیان سے حکومت کی شبیہ کو نقصان پہنچتا ہے اور غیر ضروری طور پر تنازع پیدا ہو جاتا ہے۔'