رائے پور: رائے پور میں جاری رام کتھا کے آخری دن کتھا کے دوران پنڈت دھیریندر شاستری نے جدیدیت کی آڑ میں مغربی ثقافت کے لباس پہننے والی خواتین پر طنز کیا۔ چھوٹا لباس جینز ٹی شرٹ پہننے والی خواتین کا موازنہ بھینسوں سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کم کپڑے پہننا جدید دور ہے تو ہماری بھینسیں بہت پہلے سے جدید ہیں۔ جدید لباس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی بھینس کی مثال دیتے ہوئے پنڈت دھیریندر شاستری نے کہا وہ کچھ نہیں پہنتی یہ لنگوٹی بھی نہیں پہنتی بھائی وہ وقت سے پہلے زیادہ ماڈرن ہے۔ دھیریندر شاستری نے کہا کہ آج بھی ہمیں یاد ہے کہ جب ہم گھر جاتے ہیں کھانا کھانے کے بعد ہم اپنی ماں کے پلو سے ہاتھ پونچھتے ہیں۔ شاید یہ خوش نصیبی ماڈرن دور کے لوگوں کو نصیب نہیں ہیں۔
مزید کہا کہ کروڑوں روپے کا تولیہ اپنے پاس رکھو ماں کی ساڑھی پلّو کی خوشی اور خوشبو کہیں اور نہیں ملے گی آج بھی مجھے ماں کے پلّو کی میٹھی خوشبو یاد آتی ہے ہماری ہندوستانی مائیں جو ساڑیاں پہنتی ہیں ان کے پاس یہ اختیار ہے کہ ہم جیسے نالائق بیٹوں کے پاس منہ پونچھنے کے لیے پلّو ہے، لیکن جو عورتیں جینز اور ٹی شرٹ پہن کر باہر نکل رہی ہیں، ان کا بھائی مت پوچھو تاہم بات کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ ہم خواتین کے لباس پر تبصرہ نہیں کر رہے، کچھ مائیں ایسی پائی جاتی ہیں جو کہتی ہیں کہ جدید دور ہے، آپ ان لوگوں پر انگلیاں اٹھا رہی ہیں، ہم کہتے ہیں بہن جی، ہم نہیں اٹھا رہے ہیں انگلیاں اگر کم کپڑے پہننا جدیدیت ہے تو ہماری بھینسیں بہت پہلے سے جدید ہیں۔ ہم کوئی تبصرہ نہیں کر رہے ہیں ہم اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں، ہمارے اندر مادریت کے احساس کا بے پناہ احترام ہے کیونکہ ہندوستان ایک ماں پر مبنی ملک ہے۔
مزید پڑھیں:Bageshwar Dham دھیریندر شاستری کا بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا دعویٰ