ETV Bharat / state

Story of Gaya Karbala: بہار کے سب سے بڑے کربلا کی تعمیر ہندو کنبہ نے کروائی - Karbala Built by a Hindu Family

ضلع گیا کے اقبال نگر محلہ کے قریب رام شیلا پہاڑ کے دامن میں اور پھلگو ندی کے کنارے ایک کربلا واقع ہے۔ یہاں عام دنوں میں بھی عقیدت مند بلا تفریق مذہب و ملت پہنچتے ہیں لیکن محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی عقیدت مند اور عزا داروں کا ہجوم ہوتا ہے۔ Gaya Karbala was Built by a Hindu Family

Karbala was Built by a Hindu Family
گیا کربلا کی کہانی
author img

By

Published : Jul 30, 2022, 8:26 PM IST

گیا: بہار کے شہر گیا میں ایک کربلا ہے جو ہندو اور مسلمان کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے، جس کی کہانی سنہ 1797 سے شروع ہوئی ہے۔ کربلا کے خادم سید شبیر عالم کے مطابق خون آلودہ مٹی کو کربلا سے لاکر ایک خاتون نے 'گیا' میں دفن کیا تھا، یہ سب ایک خواب پر منحصر ہے اور اسی کی بنیاد پر 'گیا' میں کربلا کی تعمیر ایک ہندو گھرانے نے کرائی تھی یہ ریاست بہار کا قدیم اور سب سے بڑا کربلا ہے۔ کربلا کے نگراں شبیر عالم کے مطابق اس کربلا کے بنانے کی کہانی ایک خاتون کے خواب سے جُڑی ہے۔ جسے ہندو خاندان نے مکمل کی، یعنی کربلا کے لیے زمین وقف کی اور پھر اس پر کربلا کی تعمیر بھی کروائی۔ Communal Harmony of Gaya

گیا کربلا کی کہانی

دراصل گیا بہار کا مذہبی شہر ہے، یہ ہندو، مسلم اور بودھ سمیت کئی مذاہب کا مرکز عقیدت ہے۔ اس شہر کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک نہیں سینکڑوں مثالیں چلتے پھرتے مل جائیں گی۔ انہی میں ایک بہترین مثال گیا کا کربلا ہے۔ Karbala Built by a Hindu Family

کربلا گیا کی مختصر تاریخ: گیا کے کربلا کی تاریخ کے حوالے سے یہاں کے خادم ڈاکٹر سید شبیر عالم بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے آبا و اجداد اور مؤرخین سے سُنا ہے کہ زینت بے بی نامی خاتون نے خواب دیکھا تھا کہ 'جس مٹی پر حضرت حسینؓ کو شہید کیا گیا تھا وہی خون میں لت پت مٹی انہوں نے بغداد کربلا سے لاکر بھارت میں ایک جگہ دفن کی ہے۔ اس خواب کے بعد ایک دن راستے سے گزرتے ہوئے جب زینت اس جگہ کی تلاش میں 'گیا' سے گزر رہی تھی تو ان کی نظر اقبال نگر کے قریب رام شیلا پہاڑ کے دامن پر پڑی جسکے سامنے سے پھلگو ندی کا گزر ہے۔ جہاں دو پہاڑیوں کے درمیان ایک اونچی جگہ ہے جس کے کنارے ندی بہتی ہے۔ جو بالکل خون کی شکل کی طرح اسوقت تھی۔ خواب کی جگہ ڈھونڈنے کے بعد وہ گیا کے ہریہر پرساد اور بلونت پرساد کے گھر پہنچیں اور اس واقعہ کا ذکر کیا۔

جب اس ہریہر پرساد کے گھرانے کو اس معاملے کا علم ہوا تو انہوں نے یہاں کربلا بنوایا۔ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ڈاکٹر سید شبیر عالم قادری کے آبا و اجداد کو سونپی گئی۔ آج بھی یہاں سے سات محرم کو جو جلوس برآمد ہوتا ہے وہ ہریہر پرساد کے گھر پاس جاکر رکتا ہے اور وہیں پر فاتحہ کی رسم ادا ہوتی ہے۔ کہاجاتا ہے کہ یہاں عراق اور ایران کے لوگ بھی سنہ 1800 عیسوی میں آئے تھے اور کربلا کے بارے میں معلومات حاصل کی اور ان کے آنے کا سلسلہ برسوں جاری رہا۔

خاص بات یہ ہے کہ یہ کربلا ہندو مسلم کے اتحاد کی علامت ہے۔ یہاں موجود ایک خاتون عقیدت مند شالو دیوی اور پپو کمار نے کہاکہ محرم پر اتنے ہی ہندو آتے ہیں جتنے مسلمان یہاں آتے ہیں کیوں کہ انہیں یہاں سے عقیدت ہے اور ان کی عقیدت یہ بھی ہے کہ یہاں مانگی گئی منتیں پوری ہوتی ہیں آستھا میں کسی مذہب کی قید نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کربلا کے لیے انگریزی حکومت نے 1907 میں ایک کمیٹی بنائی تھی۔ یہ کمیٹی اس وقت کے ڈسٹرکٹ جج نے تشکیل دی تھی۔ اس میں 5 ارکان تھے، دو شیعہ، دو سنی اور ایک ہندو جو رائے ہریہر پرساد کے خاندان سے بنے تھے۔ یہ روایت آج تک جاری ہے اور خاص بات یہ ہے کہ اس کمیٹی کے چیئرمین ڈسٹرکٹ جج ہوتے ہیں۔

گیا: بہار کے شہر گیا میں ایک کربلا ہے جو ہندو اور مسلمان کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے، جس کی کہانی سنہ 1797 سے شروع ہوئی ہے۔ کربلا کے خادم سید شبیر عالم کے مطابق خون آلودہ مٹی کو کربلا سے لاکر ایک خاتون نے 'گیا' میں دفن کیا تھا، یہ سب ایک خواب پر منحصر ہے اور اسی کی بنیاد پر 'گیا' میں کربلا کی تعمیر ایک ہندو گھرانے نے کرائی تھی یہ ریاست بہار کا قدیم اور سب سے بڑا کربلا ہے۔ کربلا کے نگراں شبیر عالم کے مطابق اس کربلا کے بنانے کی کہانی ایک خاتون کے خواب سے جُڑی ہے۔ جسے ہندو خاندان نے مکمل کی، یعنی کربلا کے لیے زمین وقف کی اور پھر اس پر کربلا کی تعمیر بھی کروائی۔ Communal Harmony of Gaya

گیا کربلا کی کہانی

دراصل گیا بہار کا مذہبی شہر ہے، یہ ہندو، مسلم اور بودھ سمیت کئی مذاہب کا مرکز عقیدت ہے۔ اس شہر کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک نہیں سینکڑوں مثالیں چلتے پھرتے مل جائیں گی۔ انہی میں ایک بہترین مثال گیا کا کربلا ہے۔ Karbala Built by a Hindu Family

کربلا گیا کی مختصر تاریخ: گیا کے کربلا کی تاریخ کے حوالے سے یہاں کے خادم ڈاکٹر سید شبیر عالم بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے آبا و اجداد اور مؤرخین سے سُنا ہے کہ زینت بے بی نامی خاتون نے خواب دیکھا تھا کہ 'جس مٹی پر حضرت حسینؓ کو شہید کیا گیا تھا وہی خون میں لت پت مٹی انہوں نے بغداد کربلا سے لاکر بھارت میں ایک جگہ دفن کی ہے۔ اس خواب کے بعد ایک دن راستے سے گزرتے ہوئے جب زینت اس جگہ کی تلاش میں 'گیا' سے گزر رہی تھی تو ان کی نظر اقبال نگر کے قریب رام شیلا پہاڑ کے دامن پر پڑی جسکے سامنے سے پھلگو ندی کا گزر ہے۔ جہاں دو پہاڑیوں کے درمیان ایک اونچی جگہ ہے جس کے کنارے ندی بہتی ہے۔ جو بالکل خون کی شکل کی طرح اسوقت تھی۔ خواب کی جگہ ڈھونڈنے کے بعد وہ گیا کے ہریہر پرساد اور بلونت پرساد کے گھر پہنچیں اور اس واقعہ کا ذکر کیا۔

جب اس ہریہر پرساد کے گھرانے کو اس معاملے کا علم ہوا تو انہوں نے یہاں کربلا بنوایا۔ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ڈاکٹر سید شبیر عالم قادری کے آبا و اجداد کو سونپی گئی۔ آج بھی یہاں سے سات محرم کو جو جلوس برآمد ہوتا ہے وہ ہریہر پرساد کے گھر پاس جاکر رکتا ہے اور وہیں پر فاتحہ کی رسم ادا ہوتی ہے۔ کہاجاتا ہے کہ یہاں عراق اور ایران کے لوگ بھی سنہ 1800 عیسوی میں آئے تھے اور کربلا کے بارے میں معلومات حاصل کی اور ان کے آنے کا سلسلہ برسوں جاری رہا۔

خاص بات یہ ہے کہ یہ کربلا ہندو مسلم کے اتحاد کی علامت ہے۔ یہاں موجود ایک خاتون عقیدت مند شالو دیوی اور پپو کمار نے کہاکہ محرم پر اتنے ہی ہندو آتے ہیں جتنے مسلمان یہاں آتے ہیں کیوں کہ انہیں یہاں سے عقیدت ہے اور ان کی عقیدت یہ بھی ہے کہ یہاں مانگی گئی منتیں پوری ہوتی ہیں آستھا میں کسی مذہب کی قید نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کربلا کے لیے انگریزی حکومت نے 1907 میں ایک کمیٹی بنائی تھی۔ یہ کمیٹی اس وقت کے ڈسٹرکٹ جج نے تشکیل دی تھی۔ اس میں 5 ارکان تھے، دو شیعہ، دو سنی اور ایک ہندو جو رائے ہریہر پرساد کے خاندان سے بنے تھے۔ یہ روایت آج تک جاری ہے اور خاص بات یہ ہے کہ اس کمیٹی کے چیئرمین ڈسٹرکٹ جج ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.