ریاست جھارکھنڈ کے ضلع گڈا باشندہ شیخ افضل کا ایک بیٹا دہلی میں پھنسا ہوا ہے جس سے اب کا پورا کنبہ فکرمند ہے اور دہلی میں پھنسے اپنے بیٹے سے بات کرتے ہوئے ان کی آنکھیں بھر آتی ہیں۔
ان کا کہنا ہےکہ بیٹے کو کھانا تو مل رہا ہے لیکن ایک چھوٹے سے کمرے میں بند رہنا انتہائی اذیت ناک ہے اس لیے ان کے بیٹے جیسے لوگوں کو واپس لانے کا حکومت کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔
جہاز قطعہ نامی گاؤں کا باشندہ مظفر حسین بھی زیادہ تر وقت اپنے بچوں کو لے کر فکر مند رہتے ہیں کیونکہ ان کے دو بیٹے ممبئی میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں کورونا کا سب سے زیادہ اثر ہے۔
ممبئی میں پھنسے ان کے بیٹے محمد محسن نے بتایا کہ کام وغیرہ تو بند ہے ہی لیکن کھانے پینے کی بھی یہاں بڑی دشواری ہے اور حکومت نے گھر واپسی کے لیے رجسٹریشن کا جو ایپ بنایا ہے وہ بہت کارگر نہیں ہے اور اس میں کئی طرح کی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔
ضلع گڈا میں شاید ہی آپ کو کوئی ایسا گاؤں ملےگا جہاں کے ایک درجن سے کم مزدور باہر نہ پھنسے ہوں اور اب ان کے گھر والے اپنے عزیزوں کو واپس لانے کے لیے ہیمنت سرکار کے ذریعہ لیے گئے فیصلے سے خوش ہیں۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ بھلے ہی ان کے بچوں کو 14 دنوں تک کورنٹائن سینٹر میں رکھا جائے گا لیکن کم سے کم انھیں کھانے پینے کی تکلیف نہیں ہوگی۔