بھارتی کرکٹ ٹیم کے موجودہ کپتان ویراٹ کوہلی نے بین الاقوامی کرکٹ میں 13 سال مکمل کرلیے ہیں اور اب وہ اپنے 14ویں سال میں داخل ہوچکے ہیں۔ ان 13 سالوں کے دوران 32 سالہ ویراٹ کوہلی دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔
اس ہفتے انگلینڈ کے خلاف لارڈز میں دوسرے ٹیسٹ میں فتح نے ثابت کیا کہ کوہلی جن کی کپتانی پر سوالیہ نشان لگائے جارہے تھے لیکن لارڈز میں اپنی قائدانہ صلاحیت کی وجہ سے ان کی کپتانی کی خوب تعریف کی گئی۔
تاہم اب ان کے سامنے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ کوہلی نے طویل عرصے سے کوئی سنچری نہیں بنائی ہے جبکہ تندولکر کے نام 49 ون ڈے سنچریاں ہیں اور کوہلی کے نام 43 سنچریاں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2019 میں کوہلی نے پانچ سنچریاں بنائی تھیں اور سال 2020 کے آغاز میں ایسا معلوم ہورہا تھا کہ وہ ایک سال کے اندر تندولکر کے ریکارڈ کی برابر کر لینگے۔
جنوری 2020 سے اب تک وہ 12 ون ڈے ، 15 ٹی 20 اور 10 ٹیسٹ کھیل چکے ہیں۔ لیکن ان میں ایک بھی سنچری درج نہیں ہے، آخری مرتبہ اس نے نومبر 2019 میں کولکتہ میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سنچری اسکور کی تھی۔
کوہلی کے 254 ون ڈے میچوں میں 12،169 رنز کے ساتھ تندولکر (18،246) ، کمار سنگاکارا (14،234) ، رکی پونٹنگ (13،704) ، سنتھ جے سوریا (13،430) اور مہیلا جے وردھنے (12،650) کے پیچھے چھٹے نمبر پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوروٹ کی ٹسٹ رینکنگ میں لمبی چھلانگ، پہنچے نمبر دو پوزیشن پر
ویراٹ کوہلی نے 2008 میں سری لنکا کے خلاف ڈمبولا میں ون ڈے میں بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا تھا، کوہلی 94 ٹیسٹ میں 27 سنچریوں کے ساتھ 7،609 رنز بھی بنائے ہیں۔ اس لحاظ سے وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں 36ویں نمبر پر ہیں۔
تاہم اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ تندولکر کے 15،921 رنز اور 51 ٹیسٹ سنچریوں کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ لیکن وہ سچن کی ون ڈے سنچریوں کے اعداد کو ضرور عبور کر سکتے ہیں اور یہ سب اس کی فٹنس اور رنز اور بڑے اسکور کی بھوک پر منحصر ہے۔