نیوزی لینڈ سے سیمی فائنل میں شکست کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم خطابی مقابلے سے باہر ہو گئی تھی جبکہ کیوی ٹیم کو مسلسل دوسری بار عالمی کپ فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
دلچسپ بات یہ رہی کہ اس بار عالمی کپ میں نہ صرف مقررہ 50 اوورز کا کھیل ٹائی ہوا بلکہ سپر اوور بھی برابری پر ختم ہوگیا تھا اور میچ میں زیادہ باؤنڈریز لی بنیاد پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا۔
آئی سی سی کے اس متنازع ضابطے کے باوجود ولیمسن نے انگلینڈ کے کپتان ایون مورگن سے ہاتھ ملا کر انہیں پہلی بار عالمی فاتح بننے پر مبارک باد دی۔
دنیا بھر میں اس نتیجہ پر حیرانی ظاہر کی گئی ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی تعریف ہوئی کیوں کہ اس نے آئی سی سی کے ضابطے کی بالکل بھی مخالفت نہیں کی اور خاموشی سے میچ کا نتیجہ قبول کر لیا۔
اس معاملے میں بھارت کرکٹ ٹیم کے کوچ روی شاستری نے بھی کین ولیمسن اور کیوی ٹیم کی تعریف کی اور ان کے پرسکون مزاج کو سراہا۔
شاستری نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 'آپ کا صبرو تحمل اور اور پرسکون مزاج قابل احترام ہے۔
انہوں نے ولیمسن کی اس لیے بھی زیادہ تعریف کی کیونکہ آئی سی سی کے ضابطوں سے متعلق بحث اور تنازع کے درمیان بھی انہوں نے پر امن طریقے سے اپنی شکست قبول کر لی اور کسی طرح کا کوئی سوال نہیں اٹھایا۔
روی شاستری نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں آپ کے صبر و تحمل اور خاموشی حیرت انگیز ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ تمہارا ایک ہاتھ اس عالمی کپ ٹرافی پر تھا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ فائنل کے نتائج پر دنیا بھر میں بحث ہو رہی ہے لیکن کیوی ٹیم کے کپتان نے اس پر کوئی تنازع پیدا نہیں کیا۔
اس کے علاوہ اوور تھرو کے سوال پر بھی کین ولیمسن نےکہا کہ اس طرح کے کسی بھی اصول سے واقف نہیں تھا اور میدان پر آپ کو امپائرز جا فیصلہ قبول کرنا ہوتا ہے اور وہی میں نے کیا۔
ولیمسن نے مزید کہا کہ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ حالات یہاں تک پہنچیں گی لیکن باؤنڈر کی تعداد کا اصول تو پہلے سے ہی بنا ہوا ہے۔