ETV Bharat / opinion

نادار اور بے بس لوگوں کو دیا جانے والا پینشن ناکافی - عمر رسیدہ لوگوں کو دیا جانے والا پینشن

چالیس سال سے زیادہ عمر والی غریب بیواؤں کو تین سو سے پانچ سو روپے تک کی ماہانہ پینشن دی جاتی ہے۔ اٹھارہ سے اناسی سال کی عمر کے معذوروں کو ماہانہ محض تین سو روپے پینشن دی جاتی ہے۔ استفادہ کرنے والوں کا اِس معمولی رقم سے کیا بھلا ہوسکتا ہے؟ وزارت دیہی ترقی نے ان وظائف کو بڑھانے کی سفارشات پر کبھی دھیان نہیں دیا ہے۔

نادار اور بے بس لوگوں کو دیا جانے والا پینشن ناکافی
نادار اور بے بس لوگوں کو دیا جانے والا پینشن ناکافی
author img

By

Published : Mar 12, 2021, 1:03 PM IST

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کے لیے غریبوں، کمزوروں اور بے بس لوگوں کے مفادات کو تحفظ دینے سے بڑا اور کوئی کام نہیں ہوسکتا ہے۔ دیہی ترقی سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ ملک کے فلاحی عزائم کمزور پڑتے جارہے ہیں۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سوشل ویلفیئر کی جانب سے سماج کے ضرورت مند طبقوں کو دیئے جانے والے وظیفہ میں کسی اضافے کے فقدان پر حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ پارلیمانی پینل نے بے بس طبقوں کی مدد کرنے کے مقصد سے دئے جانے والے پینشن کو معمولی قرار دیا ہے۔

خطِ افلاس سے نیچے کی زندگی بسر کرنے والے کنبوں کے عمر رسیدہ لوگوں کو اولڈ ایج پینشن کے نام پر محض دو سو روپے سے پانچ سو روپے تک ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔ چالیس سال سے زیادہ عمر والی غریب بیواؤں کو تین سو سے پانچ سو روپے تک کی ماہانہ پینشن دی جاتی ہے۔ اٹھارہ سے اناسی سال کی عمر کے معذوروں کو ماہانہ محض تین سو روپے پینشن دی جاتی ہے۔ استفادہ حاصل کرنے والوں کا اِس معمولی رقم سے کیا بھلا ہوسکتا ہے؟ وزارت دیہی ترقی نے ان وظائف کو بڑھانے کی سفارشات پر کبھی دھیان نہیں دیا ہے۔ توقع ہے کہ اس بار متعلقہ محکمہ بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پینشن میں اضافہ کرے گا۔ اسٹینڈنگ کمیٹی نے رائے دی ہے کہ مرکز کو بے بس لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرنا چاہیے۔

فاقہ کشی کا شکار عمر رسیدہ لوگوں، بے بس بیواؤں اور جسمانی معذورین، جو اپنے پیروں پر کھڑے بھی نہیں ہو پاتے ہیں، کے ساتھ اس قسم کا سلوک قابلِ مذمت ہے۔ ان طبقوں کے ساتھ اس طرح کی بے رحمی کا سلوک ویلفیئر سٹیٹ کے تصور کے لیے نقصان دہ ہے۔

تنہائی عمر رسیدگی کا ایک روگ ہے۔ جب غربت کا شکار عمر رسیدہ لوگ بیمار ہوجاتے ہیں، اُن کی حالت مزید قابلِ رحم ہوجاتی ہے۔ نیشنل فیملی ویلفئر محکمہ اور انسٹی چیوٹ فار پاپولیشن سائنس کے ایک مشترکہ سروے کے نتیجے میں کئی بھیانک حقائق سامنے آئے ہیں۔ اس سروے میں پتہ چلا ہے کہ ساٹھ سال سے زائد عمر کے چالیس فیصد لوگوں کو اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے کام کرنا پڑتا ہے۔ سال 2011ء کی مردم شماری کے مطابق ملک میں عمر رسیدہ لوگوں کی آبادی 10.3 کروڑ ہے اور ان میں سالانہ تین فیصد کا اضافہ ہورہا ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق عمر رسیدہ لوگوں کی آبادی میں نصف سے زیادہ دائمی بیماریوں کا شکار ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ منریگا وکرز میں شامل بیس فیصد عمر رسیدہ ہیں۔ غریب عمر رسیدہ لوگوں میں تین فیصد سے بھی کم کو اولڈ ایج پینش ملتی ہے۔

اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ منگریگا، جس کے تحت کووِڈ 19 کے دوران عمر رسیدہ لوگوں کو مائیگرنٹ مزدوروں کو کام دیا گیا، کی اجرتیں بھی مختلف ریاستوں میں الگ الگ مقرر ہیں۔ چھتیس گڑھ میں منریگا ورکرز کو یومیہ 190 روپے کی اجرت ملتی ہے، تیلگو ریاستوں میں 237 روپے اور ہریانہ میں ورکز کو یومیہ 309 روپے اجرت دی جاتی ہے۔ اسٹینڈنگ کمیٹی نے اجرتوں میں تفاوت کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ اجرتوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوجاتی ہے۔ حکومت کو فوراً ان خامیوں، جن کی وجہ سے اس سکیم کا مقصد ہی بے معنی ہوجاتا ہے، کو دور کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔

گزشتہ دو سال سے وزارتِ دیہی ترقی عمر رسیدہ لوگوں، بیواؤں اور معذوروں کی پینشن بڑھانے کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کررہی ہے۔ تاہم اس ضمن میں عملی طور پر تاحال کچھ نہیں ہوپایا ہے۔ حالانکہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ترقی تب تک نامکمل ہے، جب تک اس کے فوائد غریب لوگوں تک نہ پہنچ جائیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کے لیے غریبوں، کمزوروں اور بے بس لوگوں کے مفادات کو تحفظ دینے سے بڑا اور کوئی کام نہیں ہوسکتا ہے۔ دیہی ترقی سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ ملک کے فلاحی عزائم کمزور پڑتے جارہے ہیں۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سوشل ویلفیئر کی جانب سے سماج کے ضرورت مند طبقوں کو دیئے جانے والے وظیفہ میں کسی اضافے کے فقدان پر حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ پارلیمانی پینل نے بے بس طبقوں کی مدد کرنے کے مقصد سے دئے جانے والے پینشن کو معمولی قرار دیا ہے۔

خطِ افلاس سے نیچے کی زندگی بسر کرنے والے کنبوں کے عمر رسیدہ لوگوں کو اولڈ ایج پینشن کے نام پر محض دو سو روپے سے پانچ سو روپے تک ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔ چالیس سال سے زیادہ عمر والی غریب بیواؤں کو تین سو سے پانچ سو روپے تک کی ماہانہ پینشن دی جاتی ہے۔ اٹھارہ سے اناسی سال کی عمر کے معذوروں کو ماہانہ محض تین سو روپے پینشن دی جاتی ہے۔ استفادہ حاصل کرنے والوں کا اِس معمولی رقم سے کیا بھلا ہوسکتا ہے؟ وزارت دیہی ترقی نے ان وظائف کو بڑھانے کی سفارشات پر کبھی دھیان نہیں دیا ہے۔ توقع ہے کہ اس بار متعلقہ محکمہ بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پینشن میں اضافہ کرے گا۔ اسٹینڈنگ کمیٹی نے رائے دی ہے کہ مرکز کو بے بس لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرنا چاہیے۔

فاقہ کشی کا شکار عمر رسیدہ لوگوں، بے بس بیواؤں اور جسمانی معذورین، جو اپنے پیروں پر کھڑے بھی نہیں ہو پاتے ہیں، کے ساتھ اس قسم کا سلوک قابلِ مذمت ہے۔ ان طبقوں کے ساتھ اس طرح کی بے رحمی کا سلوک ویلفیئر سٹیٹ کے تصور کے لیے نقصان دہ ہے۔

تنہائی عمر رسیدگی کا ایک روگ ہے۔ جب غربت کا شکار عمر رسیدہ لوگ بیمار ہوجاتے ہیں، اُن کی حالت مزید قابلِ رحم ہوجاتی ہے۔ نیشنل فیملی ویلفئر محکمہ اور انسٹی چیوٹ فار پاپولیشن سائنس کے ایک مشترکہ سروے کے نتیجے میں کئی بھیانک حقائق سامنے آئے ہیں۔ اس سروے میں پتہ چلا ہے کہ ساٹھ سال سے زائد عمر کے چالیس فیصد لوگوں کو اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے کام کرنا پڑتا ہے۔ سال 2011ء کی مردم شماری کے مطابق ملک میں عمر رسیدہ لوگوں کی آبادی 10.3 کروڑ ہے اور ان میں سالانہ تین فیصد کا اضافہ ہورہا ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق عمر رسیدہ لوگوں کی آبادی میں نصف سے زیادہ دائمی بیماریوں کا شکار ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ منریگا وکرز میں شامل بیس فیصد عمر رسیدہ ہیں۔ غریب عمر رسیدہ لوگوں میں تین فیصد سے بھی کم کو اولڈ ایج پینش ملتی ہے۔

اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ منگریگا، جس کے تحت کووِڈ 19 کے دوران عمر رسیدہ لوگوں کو مائیگرنٹ مزدوروں کو کام دیا گیا، کی اجرتیں بھی مختلف ریاستوں میں الگ الگ مقرر ہیں۔ چھتیس گڑھ میں منریگا ورکرز کو یومیہ 190 روپے کی اجرت ملتی ہے، تیلگو ریاستوں میں 237 روپے اور ہریانہ میں ورکز کو یومیہ 309 روپے اجرت دی جاتی ہے۔ اسٹینڈنگ کمیٹی نے اجرتوں میں تفاوت کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ اجرتوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوجاتی ہے۔ حکومت کو فوراً ان خامیوں، جن کی وجہ سے اس سکیم کا مقصد ہی بے معنی ہوجاتا ہے، کو دور کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔

گزشتہ دو سال سے وزارتِ دیہی ترقی عمر رسیدہ لوگوں، بیواؤں اور معذوروں کی پینشن بڑھانے کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کررہی ہے۔ تاہم اس ضمن میں عملی طور پر تاحال کچھ نہیں ہوپایا ہے۔ حالانکہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ترقی تب تک نامکمل ہے، جب تک اس کے فوائد غریب لوگوں تک نہ پہنچ جائیں۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.