پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کے ایک دیگر واقعے میں اتوار کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں دو سکھ تاجروں کو نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ۔ سکھ برادری نے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پشاور کی سڑکوں پر مارچ نکالا۔ مبینہ طور پر داعش خراسان (آئی ایس کے پی) نے دو سکھ تاجروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن کی شناخت سلجیت سنگھ (42) اور رنجیت سنگھ (38) کے طور پر ہوئی ہے۔ دونوں اپنی دکان پر بیٹھے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو بدمعاشوں نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکل پر آئے اور گولی مارنےبعد فرار ہوگئے۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس عقیق حسین نے کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے قتل کا معاملہ درج کر لیا ہے۔ دریں اثناء پشاور کی سکھ برادری قتل کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی ۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے قلعہ بالا حصار کے سامنے پشاور اسلام آباد روڈ جام کر دیا۔
پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی پی) نے ان ہلاکتوں کی شدید مذمت کی ہے ۔ کمیشن نے کہا’’ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہےکہ کے پی میں سکھ برادری کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کے پی پولیس فوری طور پر قصورواروں کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کرے‘‘۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو قاتلوں کی فوری گرفتاری اور سزا کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بھی قاتلوں کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ اس واقعہ کو پشاور کے ماحول کو غیر مستحکم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے مسٹر خان نے سوگوار کنبوں کو انصاف کی یقین دہانی کرائی ۔ انہوں نے کہا’’ صوبائی حکومت بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ‘‘۔
- مزید پڑھیں:Two Members Of Sikh Community Shot Dead In Pakistan: پاکستان کے پشاور میں فائرنگ سے دو سکھ شہری ہلاک
دریں اثناء مرکزی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کے پی کے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ انہوں نے کے پی میں سکھ شہریوں کے خلاف تشدد کے ماضی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا’’ کے پی حکومت اقلیتوں کے تحفظ میں بری طرح ناکام رہی ہے‘‘۔
یو این آئی