شام میں ادلب کے جنگ بندی والے علاقے ( ڈی اسکیلیشن زون) جبهة النصرہ شدت پسند گروپ نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 45 بار گولی باری کی۔
روسی وزارت دفاع نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔ شام میں حزب اختلاف کی صلح کی وزارت کے مرکز نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ’’ادلب کے سیز فائر زون میں شدت پسند گروپ جبهة النصرہ کی جانب سے 45 حملےدرج کیے گئے۔ ان میں سے 23 حملے صوبہ ادلیب میں، نو صوبہ لتاکیہ میں، چار صوبہ حلب میں اور نو صوبہ حما میں درج کیے گئے۔
اس نے بتایا کہ شام کی طرف سے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق حملوں کی کل تعداد 36 تھی۔
مرکز نے کہا کہ ’’گزشتہ دنوں ترکی کے زیر کنٹرول غیر قانونی مسلح گروپوں کے حملوں کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے‘‘۔
شامی عرب جمہوریہ میں پنا گزینوں کی تحریک پر حزب اختلاف کے صلح اور کنٹرول کے لئے روسی وزارت دفاع کا مرکز فروری 2016 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے کاموں میں غیرقانونی مسلح گروپوں اور انفرادی بستیوں پر معاہدوں پر دستخط کرنا شامل ہیں، جو دشمنی کے خاتمے کی حکمرانی میں شامل ہیں۔ ساتھ ہی انسانی امداد کی تقسیم کو بھی مربوط کرتے ہیں۔
(یو این آئی)
شام: ادلب میں شدت پسند گروپوں کے 45 حملے
ان میں سے 23 حملے صوبہ ادلیب میں، نو صوبہ لتاکیہ میں، چار صوبہ حلب میں اور نو صوبہ حما میں کیے گئے۔
شام میں ادلب کے جنگ بندی والے علاقے ( ڈی اسکیلیشن زون) جبهة النصرہ شدت پسند گروپ نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 45 بار گولی باری کی۔
روسی وزارت دفاع نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔ شام میں حزب اختلاف کی صلح کی وزارت کے مرکز نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ’’ادلب کے سیز فائر زون میں شدت پسند گروپ جبهة النصرہ کی جانب سے 45 حملےدرج کیے گئے۔ ان میں سے 23 حملے صوبہ ادلیب میں، نو صوبہ لتاکیہ میں، چار صوبہ حلب میں اور نو صوبہ حما میں درج کیے گئے۔
اس نے بتایا کہ شام کی طرف سے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق حملوں کی کل تعداد 36 تھی۔
مرکز نے کہا کہ ’’گزشتہ دنوں ترکی کے زیر کنٹرول غیر قانونی مسلح گروپوں کے حملوں کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے‘‘۔
شامی عرب جمہوریہ میں پنا گزینوں کی تحریک پر حزب اختلاف کے صلح اور کنٹرول کے لئے روسی وزارت دفاع کا مرکز فروری 2016 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے کاموں میں غیرقانونی مسلح گروپوں اور انفرادی بستیوں پر معاہدوں پر دستخط کرنا شامل ہیں، جو دشمنی کے خاتمے کی حکمرانی میں شامل ہیں۔ ساتھ ہی انسانی امداد کی تقسیم کو بھی مربوط کرتے ہیں۔
(یو این آئی)