ETV Bharat / international

روس: صدارتی انتخابات کے متعلق اہم قانون پر پوتن نے کئے دستخط

روس کے قانون کے مطابق صدر پوتن کو اپنی دوسری چھ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد سنہ 2024 میں صدارتی عہدے سے دستبردار ہونا پڑتا لیکن نئے قانون کے نافذ ہونے کے بعد انہیں بطور صدر مزید دو مدتوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کی قانونی اجازت مل گئی ہے۔

vladimir putin
vladimir putin
author img

By

Published : Apr 6, 2021, 10:06 AM IST

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کے روز ایک ایسے قانون پر دستخط کیے جس کے تحت وہ 2036 تک صدر رہنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے گذشتہ سال آئینی تبدیلی کے لئے ہوئے میمورنڈم کو حتمی شکل دی گئی۔

روس کے قانون کے مطابق صدر پوتن کو اپنی دوسری چھ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد سنہ 2024 میں صدارتی عہدے سے دستبردار ہونا پڑتا لیکن نئے قانون کے نافذ ہونے کے بعد انہیں بطور صدر مزید دو مدتوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کی قانونی اجازت مل گئی ہے۔

گذشتہ سال یکم جولائی کو ہونے والے ریفرنڈم میں ایک ایسی شق بھی شامل تھی جس کے تحت پوتن کو مزید دو بار صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا موقع مل گیا۔

پوتن کے دستخط کردہ قانون کو سرکاری ویب سائٹ پر شیئر کیا گیا ہے۔

68 سالہ پوتن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقتدار میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں اپنی موجودہ میعاد ختم ہونے کے بعد وہ اس بات پر غور کریں گے کہ کیا وہ صدارت کے لئے دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں یا نہیں۔

اس قانون کے تحت صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سخت تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس قانون کے مطابق صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے امیدوار کے لئے ایک روسی شہری ہونا، جس کی عمر کم از کم 35 سال ہو، کم سے کم 25 سال سے اس ملک کا مستقل رہائشی ہو، اور وہ کبھی کسی غیر ملک کا شہری نہ رہا ہو یا غیر ملکی ریاست کا رہائشی اجازت نامہ نہیں لیا ہو، اسے روسی صدر کے طور پر منتخب کیا جاسکتا ہے۔

صدارتی الیکشن میں شریک ہونے والے امیدوار کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ وہ پچیس سال سے روس میں مقیم رہا ہو۔ اس قانون کے باعث پوتن کے سب سے سخت مخالف اور ناقد الیکسی ناوالنی اگلے پندرہ سالوں کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اہلیت سے محروم گئے ہیں۔

اس قانون کے مطابق صدر کو ملک میں وزیراعظم تعینات کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔ ابھی تک وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار کو روس کی پارلیمنٹ کی رضامندی کی ضرورت ہوتی تھی۔

قانون کے مطابق صدر کو آئنیی عدالت اور سپریم کورٹ دونوں ہی سے ججوں کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے صدر کو ایوان بالا یعنی ’وفاقی کونسل‘ کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔

ماہرین کے خیال میں ایوان بالا سے منظوری کا عمل صرف ایک رسمی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ صدر کے پاس وفاقی کونسل کے ارکان کی تقرری کا اختیار بھی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی ایوان میں بل منظور، پتن کو صدارتی انتخابات کے لئے دو مزید مواقع

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کے روز ایک ایسے قانون پر دستخط کیے جس کے تحت وہ 2036 تک صدر رہنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے گذشتہ سال آئینی تبدیلی کے لئے ہوئے میمورنڈم کو حتمی شکل دی گئی۔

روس کے قانون کے مطابق صدر پوتن کو اپنی دوسری چھ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد سنہ 2024 میں صدارتی عہدے سے دستبردار ہونا پڑتا لیکن نئے قانون کے نافذ ہونے کے بعد انہیں بطور صدر مزید دو مدتوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کی قانونی اجازت مل گئی ہے۔

گذشتہ سال یکم جولائی کو ہونے والے ریفرنڈم میں ایک ایسی شق بھی شامل تھی جس کے تحت پوتن کو مزید دو بار صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا موقع مل گیا۔

پوتن کے دستخط کردہ قانون کو سرکاری ویب سائٹ پر شیئر کیا گیا ہے۔

68 سالہ پوتن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقتدار میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں اپنی موجودہ میعاد ختم ہونے کے بعد وہ اس بات پر غور کریں گے کہ کیا وہ صدارت کے لئے دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں یا نہیں۔

اس قانون کے تحت صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سخت تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس قانون کے مطابق صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے امیدوار کے لئے ایک روسی شہری ہونا، جس کی عمر کم از کم 35 سال ہو، کم سے کم 25 سال سے اس ملک کا مستقل رہائشی ہو، اور وہ کبھی کسی غیر ملک کا شہری نہ رہا ہو یا غیر ملکی ریاست کا رہائشی اجازت نامہ نہیں لیا ہو، اسے روسی صدر کے طور پر منتخب کیا جاسکتا ہے۔

صدارتی الیکشن میں شریک ہونے والے امیدوار کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ وہ پچیس سال سے روس میں مقیم رہا ہو۔ اس قانون کے باعث پوتن کے سب سے سخت مخالف اور ناقد الیکسی ناوالنی اگلے پندرہ سالوں کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اہلیت سے محروم گئے ہیں۔

اس قانون کے مطابق صدر کو ملک میں وزیراعظم تعینات کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔ ابھی تک وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار کو روس کی پارلیمنٹ کی رضامندی کی ضرورت ہوتی تھی۔

قانون کے مطابق صدر کو آئنیی عدالت اور سپریم کورٹ دونوں ہی سے ججوں کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے صدر کو ایوان بالا یعنی ’وفاقی کونسل‘ کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔

ماہرین کے خیال میں ایوان بالا سے منظوری کا عمل صرف ایک رسمی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ صدر کے پاس وفاقی کونسل کے ارکان کی تقرری کا اختیار بھی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی ایوان میں بل منظور، پتن کو صدارتی انتخابات کے لئے دو مزید مواقع

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.