ETV Bharat / international

پاکستان میں پنجاب کے نئے قانون کی بڑے پیمانے پر مخالفت - Punjab new law in Pakistan

نیشنل پارٹی کے پنجاب کے صدر ایوب ملک نے بھی اس طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نیا قانون فرقہ واریت میں اضافہ کرے گا اور صوبہ میں اقلیتوں کے خلاف نفرت پیدا ہوگا۔

sdf
dsf
author img

By

Published : Jul 27, 2020, 9:20 PM IST

پاکستان کی پنجاب اسمبلی میں اسلام کی سلامتی کے لئے حال ہی میں پاس بل کی مخالفت کی جارہی ہے اور مختلف فریقوں کی جانب سے سوال کئے جانے کے ساتھ ہی لوگوں نے وارننگ دی ہے کہ اس طرح کے قانون سے ملک میں انتہا پسندی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

پنجاب اسمبلی نے پنجاب تحفظ بنیاد اسلام بل 2020کو 20جولائی کو عام رضامندی سے پاس کردیا ہے۔

ملک کے سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے وزیر فواد چودھری نے ان اہم لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس قانون کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ پارلیمنٹ میں ایک ماحول بنایا گیا ہے، بالخصوص پنجاب اسمبلی میں، جہاں ہر (دیگر) رکن روزانہ کی بنیاد پر ایک تجویز کے ساتھ آتا ہے اور اگر اسے پاس نہیں کیا جاتا ہے تو اسلام خطرے میں ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے اور یہ ہمیں فرقہ وارانہ اور مذہبی انتہاپسندی کی طرف تک لے جائے گی۔

مسٹر فواد چودھری نے کہا کہ وہ یہ نہیں محسوس کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیائی ملک (پاکستان) میں اسلام خطرے میں ہے، لیکن پاکستان کے لئے اہم چیلنج فرقہ واریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلام کو نہ تو ٹک ٹاک سے کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی کتابوں سے۔ ہم فرقہ واریت اور انتہاپسندی کی بنیاد پر تقسیم کے وجہ سے خطرے کا سامنا کررہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے پنجاب کے صدر ایوب ملک نے بھی اس طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نیا قانون فرقہ واریت میں اضافہ کرے گا اور صوبہ میں اقلیتوں کے خلاف نفرت پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، جس کی تشکیل مذہب کی بنیاد پر ہوئی تھی، 1947 میں اس کی تعمیر کے بعد سے ہندوؤں، سکھوں اور بودھوں کی آبادی کے طور پر اقلیتوں کے خلاف مذہبی نفرت کی تاریخ رہی ہے۔

اخبار ڈان نے مسٹر ملک کے حوالے سے بتایا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف زیادہ نفرت کا راستہ وسیع کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس نئے قانون کے ساتھ جناح کے پاکستان کے تصور کوتباہی کی جانب دھکیل دیا گیا ہے اوریہ سماج میں اقلیتوں اوردیگر طبقوں کے لئے زیادہ نفرت کا راستہ وسیع کررہا ہے۔

پاکستان کی پنجاب اسمبلی میں اسلام کی سلامتی کے لئے حال ہی میں پاس بل کی مخالفت کی جارہی ہے اور مختلف فریقوں کی جانب سے سوال کئے جانے کے ساتھ ہی لوگوں نے وارننگ دی ہے کہ اس طرح کے قانون سے ملک میں انتہا پسندی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

پنجاب اسمبلی نے پنجاب تحفظ بنیاد اسلام بل 2020کو 20جولائی کو عام رضامندی سے پاس کردیا ہے۔

ملک کے سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے وزیر فواد چودھری نے ان اہم لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس قانون کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ پارلیمنٹ میں ایک ماحول بنایا گیا ہے، بالخصوص پنجاب اسمبلی میں، جہاں ہر (دیگر) رکن روزانہ کی بنیاد پر ایک تجویز کے ساتھ آتا ہے اور اگر اسے پاس نہیں کیا جاتا ہے تو اسلام خطرے میں ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے اور یہ ہمیں فرقہ وارانہ اور مذہبی انتہاپسندی کی طرف تک لے جائے گی۔

مسٹر فواد چودھری نے کہا کہ وہ یہ نہیں محسوس کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیائی ملک (پاکستان) میں اسلام خطرے میں ہے، لیکن پاکستان کے لئے اہم چیلنج فرقہ واریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلام کو نہ تو ٹک ٹاک سے کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی کتابوں سے۔ ہم فرقہ واریت اور انتہاپسندی کی بنیاد پر تقسیم کے وجہ سے خطرے کا سامنا کررہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے پنجاب کے صدر ایوب ملک نے بھی اس طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نیا قانون فرقہ واریت میں اضافہ کرے گا اور صوبہ میں اقلیتوں کے خلاف نفرت پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، جس کی تشکیل مذہب کی بنیاد پر ہوئی تھی، 1947 میں اس کی تعمیر کے بعد سے ہندوؤں، سکھوں اور بودھوں کی آبادی کے طور پر اقلیتوں کے خلاف مذہبی نفرت کی تاریخ رہی ہے۔

اخبار ڈان نے مسٹر ملک کے حوالے سے بتایا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف زیادہ نفرت کا راستہ وسیع کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس نئے قانون کے ساتھ جناح کے پاکستان کے تصور کوتباہی کی جانب دھکیل دیا گیا ہے اوریہ سماج میں اقلیتوں اوردیگر طبقوں کے لئے زیادہ نفرت کا راستہ وسیع کررہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.