خلیجی ملک اردن کے سرحد پر واقع ویسٹ بینک کے رہنے والے کالج میں زیر تعلیم 3 طلبا ٹماٹر کی کھیتی کرتے ہیں۔
کھیتی سے اُنہیں بہتر منافع مل رہا ہے، جس کے ذریعہ جیب خرچ نکالنے کے ساتھ وہ اپنی تعلیم کی فیس بھی ادا کرتے ہیں۔
ان میں سے ایک طالب علم انس سیانح کا کہنا ہے کہ ابتدائی دور میں ان کے لیے یہ پروجیکٹ بہت مشکل تھا، لیکن ایگریکلچر ٹولس شاپ اور ایگریکلچر انجینئر سے مدد ملنے کے بعد پروجیکٹ چلانا آسان ہو گیا۔
ویسٹ بینک کے سوندس ابو شخدم، میّار خالد اور انس سیانح تینوں کی ملاقات دو برس قبل 'العرب ایگریکلچر' اسکول میں ہوئی تھی۔
تینوں ایک ساتھ اسکول میں تھے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک ہی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ تینوں نے ایک ساتھ مل کر اپنے اخراجات بذات خود برداشت کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس دوران انہوں نے متعدد آپشنز کو ڈسکس کرنے کے بعد اس پرجیکٹ کو چلانے کی شروعات کی۔
انہوں نے مشترکہ طور پر کھیتی کے لیے گرین ہاوس کو ایک برس کے لیے کرائے پر لینے کے بعد اس میں ٹماٹر کے پودے لگائے۔
ان کا کہنا ہےکہ پودے لگانے کے تین ماہ کے بعد ساڑھے سات سو اسکوائر میٹر کے گرین ہاوس میں ہر طرف ٹماٹر ہی ٹماٹر نظر آتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس چھوٹے سے گرین ہاوس میں ہر ماہ تقریبا 27 کوئنٹل ٹماٹر نکلتے ہیں۔ اور 2 کلو ٹماٹر کی قیمت ایک امریکی ڈالر ہوتی ہے۔
یہ طلبا ان ٹماٹروں کو ویسٹ بینک کے بازاروں میں فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اس کھیتی سے بے حد خوش ہیں۔
طالبہ میّار خالد نے بتایا کہ وہ ٹماٹر کے علاوہ سیزن کے اعتبار سے دوسری کھیتیاں بھی کرتے ہیں۔
اس پروجیکٹ سے کمائی کرنے والے تینوں طلبا نہ صرف اپنی تعلیمی اور ذاتی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں بلکہ بچت رقم بھی یکجا کرتے ہیں۔
ویسٹ بینک کے یہ طلبا اُن سبھی کے لیے ایک مثال ہیں، جو وسائل کی کمی کی شکایت کرتے ہیں۔ اور اپنی زندگی کی دشواریوں کے لیے دوسروں کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔