طالبان کی زیر قیادت حکومت کی وزارت خارجہ (MOFA) نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین (European Union ) نے 'مستقل موجودگی' کے لیے کابل میں اپنا سفارت خانہ Embassy in Kabul کھول دیا ہے اور 'عملی طور پر کام شروع کر دیا ہے'۔
جمعہ کو ایک ٹویٹ میں وزارت کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ سفارت خانہ کھولنے کا فیصلہ "متواتر ملاقاتوں اور یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ مفاہمت تک پہنچنے" کے بعد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ "220 ملین یورو کی انسانی امداد کے علاوہ، یورپی یونین نے اضافی 268 ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا اور اساتذہ کی تنخواہوں کے لیے ایک حصہ مختص کیا، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔"
یورپی یونین نے بھی تصدیق کی کہ اس نے کابل میں 'کم سے کم موجودگی' دوبارہ قائم کر دی ہے۔
طلوع نیوز نے یورپی کمیشن کے خارجہ امور کے ترجمان پیٹر اسٹینو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''یورپی یونین نے انسانی امداد کی فراہمی اور صورتحال کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی یورپی یونین وفد International EU Delegation کے عملے کی کم از کم حاضری کو دوبارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ کابل میں ہماری کم از کم موجودگی کو کسی بھی طرح تسلیم کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
یہ پیشرفت یورپی یونین کی جانب سے اس ہفتے کے شروع میں افغانستان میں کئی منصوبے شروع کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل میں پاسپورٹ دفتر پر لوگوں کا ہجوم
یورپی یونین نے کہا ہے کہ یہ فنڈز افغان عوام کی تعلیم، صحت اور معاش کے منصوبوں میں مدد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔