ہر کوئی اپنے حدود سے باہر جاکر نہیں سوچتا اور کچھ غیر معمولی کرنے کی جسارت نہیں کرتا۔ لیکن وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کی زرکا تنزیل ایسی خاتون ہیں جنہوں نے کچھ الگ کرنے کا سوچا۔ تحقیق کی، رسک لیا اور ڈیٹرجنٹ بنانے کی شروعات کی۔ ایک ایسے کاروبار کی شروعات کی جس کے بارے میں کشمیر میں سوچنا معمولی بات نہیں ہے۔
انتیس سالہ زرکا تنزیل ضلع بڈگام کے دور دراز علاقے کیچھ سے تعلق رکھتی ہیں۔ زرکا ہمیشہ سے ہی اپنا برانڈ تیار کرنا چاہتی تھیں لیکن انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کہاں سے اس کی شروعات کریں۔ ایک دن زرکا اور ان کے شوہر گوگل پر آئیڈیاز سرچ کر رہے تھے کہ انہیں ڈیٹرجنٹ بنانے کا پلان ملا جو انہیں اچھا لگا۔ اس کے بعد کیا تھا، زرکا نے ڈیٹرجنٹ بنانے کی فیکٹری کے لیے مزید تحقیق شروع کر دی اور 2017 سے 2019 تک تمام تر ضرورت کی چیزیں یکجا کر لیں اور پھر یکم اگست 2019 کو زرکا نے "کشمیر شین" نام سے اپنا پہلا ڈیٹرجنٹ بنایا۔
دو سال کی سخت محنت کے بعد زرکا کے لیے وہ اہم دن آ ہی گیا تھا جہاں وہ اپنے خواب کو مکمل ہوتا ہوا دیکھ رہی تھیں، لیکن پانچ اگست 2019 کے فیصلے کے بعد ہوئے لاک ڈاؤن نے زرکا کو کافی متاثر کیا۔ ان مشکل حالات میں بھی زرکا نے ہمت نہیں ہاری ۔اپنے بلند حوصلوں اور شوہر کے بھرپور ساتھ نے زرکار کو دوبارہ اپنا کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دی۔ دونوں نے مل کر کئی اور مشینیں لگائیں تاکہ ان کا ڈیٹرجنٹ بہترین بن پائے۔
ابھی وہ سنبھل ہی رہی تھیں کہ کورونا وائرس کا قہر ٹوٹ پڑا اور ایک بار پھر لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن زرکا کے شوہر اور ان کے سسرال والوں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا اور انہوں نے زرکا کو حوصلہ دیا اور آخر کار رواں برس مارچ سے زرکا نے اپنے یونٹ کی باضابطہ شروعات کر دی۔ فی الوقت زرکا اس فیکٹری سے روزانہ ایک ٹن ڈیٹرجنٹ بناتی ہیں۔ زرکا کے پاس اس یونٹ کو چلانے کے لیے دس سے پندرہ ملازم بھی ہیں۔
زرکا نے ابھی صرف بڈگام اور سرینگر کے بازاروں میں ہی اپنا پروڈکٹ لانچ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی ڈیٹرجنٹ استعمال کر رہا ہے وہ ان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیشتر لوگ ان کے اس صابن کو پسند نہیں کرتے ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ یہ کشمیر میں بنا ہے اور اس کی کوالٹی اچھی نہیں ہوگی۔ زرکا کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے کافی چیلنجنگ ہے لیکن وہ اس کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کریں گی۔
دو بچوں کی ماں، زرکا تنزیل کشمیر میں ایک کامیاب ڈیٹرجنٹ فیکٹری بنانے کا خواب دیکھ رہی ہیں اور وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے پیش قدمی بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے ایسی یونٹ کھولنا کافی منافع بخش ثابت ہوگا۔ وہیں، زرکا نے سرکار سے مدد کی اپیل کی ہے تاکہ ان کا کاروبار اچھے ڈھنگ سے چلے۔ وہ مزید لوگوں کو روزگار دے سکیں اور ان کے خواب پورے ہوں۔