کشمیر یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور کشمیر لا کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ڈاکٹر شوکت سرینگر کے برزلہ علاقے کے رہائشی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر میں علیٰحدگی پسندوں کے حامی ہیں اور پاکستانی حمایت یافتہ عسکریت پسند تنظیموں کی ترجمانی کیا کرتے تھے۔ حکومت نے گزشتہ شام آئین کی خصوص شقوں کو استعمال میں لاکر عسکریت پسندوں کی اعانت کرنے کی پاداش میں انہیں نوکری سے برطرف کردیا ہے۔
Sheikh Showkat sacked as Kashmir Law College Principal
اس سے قبل متعدد سرکاری ملازمین کو علیحدگی پسند سوچ یا نظریات رکھنے اور علیحدگی پسندوں اور شدت پسندوں کی اعانت کے الزامات میں نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر شیخ شوکت سکیورٹی ایجنسیوں کے راڈار پر اس وقت آئے جب انہوں نے دلی میں ایک پروگرام میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے علیحدگی پسند تحریک کی حمایت کی تھی۔ اس پروگرام کے بعد دہلی پولیس نے ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کر لیا تھا۔ حکام نے ڈاکٹر شیخ شوکت کی سرگرمیوں کے حوالے سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے جانکاری ملنے کے بعد تحقیقات شروع کردی تھی۔ حکام کی جانب سے اکٹھی کی گئی اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر شیخ شوکت سرحد پار ملک دشمن عناصر کے ساتھ لگاتار رابطے میں ہیں جب کہ یہ علیحدگی پسندوں کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ Dr
Sheikh Showkat removed post principal law college
ڈاکٹر شیخ شوکت کشمیر کے سرکردہ ماہرین قانون میں شمار کئے جاتے ہیں۔ وہ طویل عرصے تک کشمیر یونیورسٹی کے شعبۂ قانون کے ساتھ وابستہ رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر مسئلے کے سیاسی اور قانونی امورات کے ایک ماہر کی حیثیت سئ جانے جاتے ہیں۔ انہون نے ملیشیا میں بھی کئی سال تک کام کیا ہے۔ شوکت حسین کی آراء اکثر ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں استعمال کیا جاتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ 'ڈاکٹر شیخ شوکت عسکریت حملوں کو جواز فراہم کرنے اور علیحدگی نظریہ کو آگے بڑھانے کا پروپیگنڈہ چلانے میں بھی ملوث تھے۔ اس دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر شیخ شوکت کو 5 .1 کروڑ بطور تنخواہ ملی ہے جبکہ انہیں 3.2 کروڑ کی اضافی رقم بھی مختلف اخراجات کے تحت ملا کرتی تھی۔ وہیں اب مجاز حکام ان کے پنشن فوائد کو ختم کرنے کے بارے میں بھی غورو فکر کررہی ہیں۔
دا